پاک فضائیہ نے ڈاگ فائٹ اور ایئر ڈیفنس سسٹم سے بھارت کے کتنے طیارے گرائے؟ حامد میرکا بڑا دعویٰ

بھارت کی جارحیت کا جواب
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں انکشاف کیا ہے کہ 6 اور 7 مئی کی رات پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے دشمن کے 6 طیارے مار گرائے۔ ان میں سے دو جنگی طیارے پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم سے فائر کئے گئے ایچ کیو نائن میزائلوں کا نشانہ بنے جبکہ 4 طیارے پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ڈاگ فائٹ کے دوران مارے۔
یہ بھی پڑھیں: نئے چیف جسٹس کی تقرری کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جاری
نریندر مودی کا خود پر حملہ
حامد میر کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ چھ اور سات مئی کی درمیانی شب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان پر نہیں بلکہ اپنے آپ پر حملہ کیا ہے۔ حملے کے فوراً بعد بھارتی حکومت نے ایک اعلامیے میں دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ 2019ء میں بھی مودی کی حکومت نے بالا کوٹ کے ایک پہاڑی مقام پر حملہ کر کے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردوں کے تربیتی مرکز کو تباہ کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: زمین سے باہر کسی سیارے میں زندگی کی موجودگی کے اب تک کے ٹھوس ترین شواہد دریافت
حملے کے اثرات
اس حملے کے چند گھنٹے بعد جب میں حملے کی جگہ پر پہنچا تو وہاں کوئی تربیتی مرکز نہیں تھا۔ جس طرح کا جھوٹ بھارت نے 2019ء میں بولا ویسا ہی جھوٹ 2025ء میں بولا گیا۔ اس مرتبہ بھی پاکستان اور آزاد کشمیر میں میزائل حملوں کے ذریعے آٹھ بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا گیا جن میں بچے بھی شامل تھے اور 35 زخمیوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیرِ اعظم کا سابق نائب امیر جماعت اسلامی اسلم سلیمی کے انتقال پر افسوس کا اظہار
پاکستان کا فوری جواب
چھ اور سات مئی کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان میں معصوم بچوں اور عورتوں کو شہید کرکے اپنے خلاف بہت سے ثبوت چھوڑ دیئے ہیں۔ پاکستان نے اس حملے کا فوری طور پر جواب دیا اور بھارت کے چھ جنگی طیارے مار گرائے۔ بھارت کے چار جنگی طیارے پاکستان ایئر فورس کے شاہینوں نے ڈاگ فائٹ میں مار گرائے جبکہ دو جنگی طیارے پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم سے فائر کئے جانے والے ایچ کیو نائن میزائلوں کا نشانہ بنے۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون مسافر کی طبیعت خراب، دبئی سے ڈھاکا جانیوالے طیارے کی کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ
نریندر مودی کا سیاسی نقصان
سات مئی کی صبح جب دن کی روشنی نمودار ہوئی تو بھارتی میڈیا نے اپنی ایئر فورس کے نقصانات دکھانا شروع کر دیئے۔ اب نریندر مودی کو لینے کے دینے پڑ گئے ہیں۔ پاکستان نے ناصرف بھارت کے جنگی طیاروں کو نشانہ بنایا بلکہ لائن آف کنٹرول کے آس پاس کئی بھارتی چیک پوسٹوں اور مورچوں کو بھی تباہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈھاکہ یونیورسٹی میں علامہ اقبال کا یوم ولادت جوش و خروش سے منایا گیا
جنگ کا آغاز بھارت نے کیا
جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے لیکن پاکستان نے جنگ کا آغاز نہیں کیا۔ آبی جارحیت کا آغاز بھی بھارت نے کیا اور میزائل حملوں کے ذریعے سول آبادی کو نشانہ بنانے کا آغاز بھی بھارت نے کیا۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ بھارت جب چاہے حملہ کرے اور جب چاہے سیز فائر کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں وی پی این کو ‘غیر شرعی’ قرار دیا گیا: ‘جس کمپیوٹر پر اسلامی نظریاتی کونسل نے فتویٰ جاری کیا، اسے بھی حرام قرار دینا ہوگا’
اقوام متحدہ کی ذمہ داری
پاکستان کو چاہئے کہ سیز فائر کو سندھ طاس معاہدے کی بحالی سے مشروط کرے۔ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان دراصل جنگ کا آغاز تھا۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ بھی اس پہلو کو نظرانداز نہ کرے کہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے بعد بھارت نے پاکستان کے دریائوں کا پانی بند کرنے کا اعلان کیا۔
کشمیریوں کے حقوق
اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ بحال نہیں کرتا تو پھر پاکستان شملہ معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرے۔ شملہ معاہدے نے 1948ء کی سیز فائر لائن کو لائن آف کنٹرول میں تبدیل کیا تھا۔ عالمی قوانین کے مطابق جب دو ممالک ایک دو طرفہ معاہدے میں لائن آف کنٹرول پر اتفاق کر لیتے ہیں تو پھر اس کا دفاع دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے۔