آرمی چیف کی تقریر سے نئی راہیں ایک نئی تڑپ

تحریر: وقار ملک
تاریخی اورسیز کنونشن
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز، نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز۔ ایسا نظام جہاں کرسی کی بحث نہیں بلکہ شمولیت لازمی تھی۔ بات ہو رہی ہے اورسیز کنونشن اسلام آباد کی، جس کا اہتمام تاریخ میں پہلی مرتبہ او پی ایف نے کیا۔ اس کا سہرا ایم ڈی افضال بھٹی اور چیئرمین سید قمر رضا کے سر ہے، جنھوں نے کمال مہارت سے کنونشن کا اہتمام کرایا اور وہ تمام اہداف حاصل کئے جن کی توقعات تھیں۔ مختصر سے عرصہ میں اتنا بڑا ایونٹ کرنے کے لیے خدائی نصرت اور مخلصانہ کوششیں اہم تھیں۔ کنونشن سرکار نے کرایا مگر یہ مکمل طور پر غیر سیاسی تھا۔
شرکت کی شاندار تعداد
پہلے آنے والے پہلے کی بنیاد پر سیٹس ایڈجسٹ تھیں۔ اورسیز کا مقصد کنونشن میں شرکت کرنا ہی مقصود تھا۔ 75 ممالک سے 1400 اورسیز نے شرکت کی اور سب کو مناسب احترام دینا بھی ایک اہم مشن تھا، جسے او پی ایف کی ٹیم نے بخوبی نبھایا۔ ایم ڈی افضال بھٹی تمام انتظامات کا خیال رکھتے اور چیئرمین سید قمر رضا ہر مسئلے کا نوٹس لیتے۔ دونوں شخصیات نہ دن سوتے اور نہ رات۔ ان کے سٹاف کا بھی یہی انداز تھا۔ 24 گھنٹے انتھک کام کے باوجود، وہ مسکراتے چہروں کے ساتھ ملتے۔
دن کے مقاصد اور جذبات
پھر 13، 14، 15 اپریل کا دن آن پہنچا جس دن 1400 اورسیز پاکستانیوں کا ایک سمندر تھا۔ ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ ان کے نزدیک صرف پاکستان اہم تھا۔ تمام شرکا کی ایک ہی خواہش تھی کہ چیف آف آرمی سٹاف اور میاں شھباز شریف کو قریب سے دیکھیں، انہیں سن سکیں، اور ان سے ہاتھ ملا سکیں۔ کنونشن کے دورس نتائج برآمد ہوئے۔ ہر شخص اپنے وطن کی محبت میں سرشار تھا۔ وزیراعظم نے بہت سے مسائل پر بات کی اور حل کرنے کا وعدہ کیا۔
وزیر اعظم کی تقریریں اور ان کے اثرات
وزیر اعظم نے ٹیلیفون ٹیکس ختم کیا، اورسیز کورٹ سیل کا اعلان کیا، اور گرین چینل شروع کیا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کی جذباتی تقریر نے سب اورسیز کو نئی تڑپ دی۔
کنونشن کا اختتام
کنونشن کے اختتام پر وزیراعظم شہباز شریف نے اوورسیز کنونشن کے شرکا کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں عشایئے کا اہتمام کیا۔ شرکا نے بتایا کہ ہمارا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں بلکہ صرف پاکستان سے ہے۔ اورسیز کنونشن نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔
خصوصی عدالتوں کا قیام
وزیراعظم نے تارکین وطن کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام، اور دیگر منصوبوں کے دیرپا نتائج کا ذکر کیا۔ شرکاء نے بار بار افضال بھٹی کی محنت کو سراہا۔
نئی سوچ کے ساتھ واپسی
اورسیز پاکستانی آرمی چیف کی معلومات افزا تقریر اور وزیراعظم کے فیصلوں کی توقعات کے ساتھ اپنے ممالک روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ اب پاکستان کو سنوارنے اور پاکستان کے خلاف پھیلائے گئے پروپیگنڈے کو زائل کرنے میں مصروف ہیں۔
نتیجہ
کنونشن کی کامیابی کے لیے او پی ایف کی ٹیم کو خراج تحسین۔ برطانیہ سے پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل کا کردار بھی اپنی اہمیت رکھتا ہے۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نکتہ نظر ہے، جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔