پاکستان میں مارگرائے جانے والے اسرائیلی ساختہ ’ہیروپ ڈرونز‘ کیا ہیں؟

ہیروپ: جدید اینٹی ریڈی ایشن ڈرون
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ہیروپ ایک جدید اینٹی ریڈی ایشن ڈرون ہے جو خودکار طور پر دشمن کے ریڈیو سگنلز کی شناخت کرکے ان پر حملہ آور ہوتا ہے۔ یہ عام ڈرون نہیں بلکہ خود ایک ہتھیار ہے اور علیحدہ وار ہیڈ کی ضرورت کے بغیر، یہ خود کو ہی ہدف پر گرا کر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: ن لیگ، پی پی پاور شیئرنگ کمیٹیوں کے اجلاس کل طلب
اسٹریٹجک خصوصیات
دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو مفلوج کرنے کے لئے یہ ایک خطر ناک ہتھیار ہے، جو SEAD (Suppressing Enemy Air Defenses) کے لئے خاص طور پر تیار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمر شہزاد اور شانزے لودھی کی شادی تقریبات کا آغاز ہو گیا
تکنیکی تفصیلات
نجی سوشل میڈیا ویب سائٹ وی نیوز کے مطابق، ہیروپ ایک مہنگا مگر جدید ہتھیار (loitering munition) ہے جسے اسرائیلی فضائیاتی ادارے اسرائیلی ایروسپیس انڈسٹریز نے تیار کیا ہے۔ یہ ڈرون ہارپی ڈرون کا بہتر ورژن ہے اور ہارپی 2 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو تباہ کرنا اور اسے غیر موثر بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ 2کیس :بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ، کب سنایا جائیگا؟جج نے بتا دیا
کارکردگی کی قابلیت
ہیروپ میدانِ جنگ میں طویل عرصے تک منڈلاتا رہتا ہے اور جیسے ہی ہدف لاک ہوتا ہے، یہ برق رفتاری سے حملہ کرتا ہے۔ یہ مکمل خودکار انداز میں کام کرسکتا ہے یا پھر 'ہیومن ان دی لوپ' موڈ کے تحت انسانی کنٹرول میں بھی لایا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی ہدف نہ ملے تو یہ واپس آکر بیس پر محفوظ لینڈنگ بھی کر لیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوکیا کا مقبول ترین بٹنوں والا فون 4 جی ٹیکنالوجی کے ساتھ لانچ کردیا گیا
سٹیلتھ ٹیکنالوجی
اس ڈرون کو سٹیلتھ ٹیکنالوجی کے تحت ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ ریڈار پر اس کا سراغ لگانا تقریباً ناممکن ہوجائے۔ اس کا انتہائی چھوٹا ریڈار کراس سیکشن اسے دشمن کے جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹمز اور ریڈار سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ یہ ابتدائی حملے میں دشمن کے ایئر ڈیفنس کو نشانہ بنا کر بڑی کارروائیوں کی راہ ہموار کرتا ہے۔
بین الاقوامی خریداری
واضح رہے کہ بھارتی وزارت دفاع نے 2019 میں فضائیہ کو اسرائیل سے 54 ہیروپ ڈرونز خریدنے کی اجازت دی تھی، جس کی اس وقت مجموعی قیمت 100 ملین ڈالر تھی۔ مراکش، آذربائیجان اور سنگاپور بھی ہیروپ ڈرونز کے خریداروں میں شامل ہیں۔ آذربائیجان نے ان ڈرونز کا استعمال نگورنو-کاراباخ جنگ میں کیا، جہاں انہوں نے آرمینی فوجیوں کو لے جانے والی متعدد بسوں کو تباہ کیا۔ دوسری کاراباخ جنگ کے دوران آرمینیا کے S-300 فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنانے کے شواہد بھی موجود ہیں۔