جب پاکستان حملہ کرے گا تو نظر بھی آئیگا اور گونج بھی سنائی دے گی :لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری

پاکستان کی بھارتی خلاف ورزیوں پر سخت جواب
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ جب پاکستان حملہ کرے گا تو وہ نظر بھی آئے گا اور گونج بھی سنائے دے گی، بھارتی میڈیا نہیں بتائے گا لیکن پوری دنیا جان جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف ایک ذمہ دار فیصلہ کرنے والے ہیں، سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا دعویٰ
وزیر خارجہ کی بریفنگ
وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر میڈیا کو بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: جڑانوالہ میں نئی نویلی دلہن کی ہلاکت کا معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا
میزائل فائرنگ کی تفصیلات
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ آدم پور سے 4 میزائل فائر ہوئے، جن میں سے ایک پروجیکٹائل (میزائل) انہوں نے خود امرتسر میں گرایا، باقی 2 بین الاقوامی سرحد عبور کرکے پاکستان میں داخل ہوئے، جن میں سے ایک کو ڈنگہ پر مار گرایا گیا، جس کا فرانزک کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرا پارٹی الیکشن کیس، پی ٹی آئی نے جواب جمع کروانے کیلئے کمیشن سے وقت مانگ لیا
بھارت کے دعووں کی حقیقت
انہوں نے کہا کہ مشرقی سرحد پر ہماری گہری نظر ہے اور ہر متحرک شے کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا یہ دعویٰ سفید جھوٹ ہے کہ پاکستان نے 15 مقامات پر حملہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی شاہراہ سندھ کی مسلسل بندش سے صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے: او آئی سی سی آئی
نائب وزیراعظم کا بیان
نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ بھارت کے کئی مسلح ڈرونز نے کئی مقامات پر پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا فوجی تنصیبات پر حملے کا دعویٰ سفید جھوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اجنبیوں کے ہاتھوں اپنی بیوی کا ریپ کروانے والا شوہر: ’تم اکیلے کتے کی طرح مرو گے،‘ عدالت میں بیٹی کا اپنے ملزم والد سے سخت مکالمہ
پاکستان کی دفاعی حکمت عملی
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاک افواج دفاع کے لئے پرعزم ہیں اور بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
قومی سلامتی کی صورتحال
وزیر خارجہ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔