ہمیں وہ دوست بننا ہے جو آگ کے 100 امتحانوں سے گزر کر فولاد جیسے بنے ہوں، شی جن پنگ اور پیوٹن کا امریکہ کے خلاف ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان

چین اور روس کی دوستی
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین کے صدر شی جن پنگ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات میں کہا ہے کہ چین اور روس کو "آہنی دوست" بن کر دنیا میں امریکہ کے اثرورسوخ کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا چاہیے۔ دونوں رہنماؤں نے امریکہ کی بالادستی کے خلاف ایک نئے عالمی نظام کے دفاع کا عہد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صنفی بنیادوں پر تشدد کے خاتمے کے حوالے سے تکنیکی ورکنگ گروپ کا اجلاس
ملاقات کی تفصیلات
کریملن میں ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ایک تفصیلی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ چین اور روس تمام شعبوں خصوصاً عسکری تعلقات کو مزید گہرا کریں گے اور واشنگٹن کی روس و چین کے خلاف ’دوہری روک تھام‘ کی پالیسی کا فیصلہ کن جواب دیں گے。
یہ بھی پڑھیں: لبنان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں شامل
یوکرین جنگ پر موقف
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق اعلامیے میں یوکرین جنگ پر بھی بات کی گئی، جس کے بارے میں روس کا موقف دہرایا گیا کہ اس جنگ کے "بنیادی اسباب" ختم کیے بغیر امن ممکن نہیں۔ روس کا یہ دعویٰ رہا ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے اس نے جنگ شروع کی۔ دونوں ممالک نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازعات کے حل میں بھی فعال کردار ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: وین کھائی میں گرنے سے 5 طالبعلم بحق
تاریخی تقریبات
شی جن پنگ ان 25 سے زائد غیر ملکی رہنماؤں میں سب سے طاقتور شخصیت ہیں جو روس میں دوسری جنگِ عظیم کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریبات میں شریک ہو رہے ہیں۔ یہ موقع پیوٹن کے لیے تاریخی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ سوویت یونین نے اس جنگ میں 27 ملین جانوں کی قربانی دی تھی، جن میں یوکرین کے لاکھوں شہری بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے اور قیمتی دھاتوں کے حصول کے لیے کچرے کے ڈھیروں پر جینے والی زندگیاں
باہمی شراکت داری کا فروغ
شی جن پنگ نے ملاقات کے دوران پیوٹن سے کہا "ہمیں ہر قسم کی بیرونی مداخلت کو ختم کرتے ہوئے باہمی شراکت داری کو مضبوط بنانا ہوگا۔ ہمیں وہ دوست بننا ہے جو آگ کے 100 امتحانوں سے گزر کر فولاد جیسے بنے ہوں۔" انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک "یک طرفہ اقدامات اور بدمعاشی" کا متحد ہو کر مقابلہ کریں گے۔
تجارت اور سرمایہ کاری
پیوٹن نے کہا کہ وہ اور شی جن پنگ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو 2030 تک نمایاں حد تک بڑھانے کے لیے ذاتی کوششیں کریں گے۔ پیوٹن نے جنگِ عظیم دوم کی برسی کے موقع پر شی جن پنگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا "یہ فتح فاشزم پر تھی، جو ناقابلِ فراموش قربانیوں سے حاصل ہوئی، اور ہم اپنے چینی دوستوں کے ساتھ مل کر اس تاریخی سچ کو بچانے کے لیے کھڑے ہیں۔" شی جن پنگ نے ایک بار پھر امن مذاکرات کی حمایت کی، مگر ساتھ ہی امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین کو اسلحہ دے کر جنگ کو ہوا دے رہا ہے۔