مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتے

مصنف: رانا امیر احمد خاں
یہ بھی پڑھیں: مردان: اراضی تنازع پر فائرنگ، میاں بیوی اور بیٹا قتل
قسط: 29
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج میں شرپسندوں نے ہم پر شدید فائرنگ کی:زخمی سب انسپکٹر
انبالہ سے پاکستان ہجرت
ماموں جان نے اگلے روز ہمارے خاندان کو پاکستان جانے والی بسوں کے ایک قافلے کے ساتھ پاکستان روانہ کر دیا۔ انہوں نے اپنے والدین اور بھائیوں کو چند دن بعد بذریعہ ٹرین پاکستان روانہ کیا۔ ہمارا قافلہ 10 بسوں پر مشتمل تھا۔ ایک جیپ میں چند بلوچ رجمنٹ کے فوجی ہماری حفاظت کے لئے اس قافلے کے ساتھ تھے۔ دن بھر سفر کے بعد مغرب کے وقت ہم جالندھر پہنچے، ایک کھلے میدان میں مہاجرین کے کیمپ میں ہم نے رات گزاری۔ مردوں نے یہ رات جاگ کر گزاری کیونکہ کیمپ پر حملے کا خطرہ ہردم موجود تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پنجاب کے علاقے فیروز پور میں بلیک آوٹ ریہرسل، ہوٹر بھی بجائے گئے
پاکستان کی طرف روانگی
اگلی صبح قریباً 9 بجے مہاجرین کی بسوں کا یہ قافلہ پاکستان جانے کے لئے روانہ ہوا۔ ابھی جالندھر شہر سے نکلے بھی نہ تھے کہ ایک ہندو فیملی جو کہ تانگے پر سوار تھی، ان کا بچہ ہماری بس کے آگے گر گیا۔ اللہ کا کرم ہوا کہ ڈرائیور نے فوراً بس کو بریک لگا کر بچے کو بچا لیا۔ قافلے کے لوگوں کا خیال تھا کہ ہندوؤں نے جان بوجھ کر یہ حرکت کی تھی تاکہ اس بہانے قافلے پر حملہ کیا جا سکے۔ خدا کا شکر ہے کہ ہم متوقع خون خرابے سے محفوظ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ سعد رفیق نے بھارت سے پانی چھوڑنے کے ساتھ ٹراؤٹ مچھلی بھی چھوڑنے کا مطالبہ کردیا
واہگہ بارڈر پر خوشی کا لمحہ
قریباً 2 بجے کے قریب ہمارا قافلہ واہگہ بارڈر پہنچا۔ پاکستان پہنچنے پر ہم سب بہت خوش اور پْرجوش تھے۔ ہمارے بڑوں اور بچوں نے اْسی وقت بسوں سے اْتر کر سجدہئ شکر ادا کیا اور اللہ اکبر، پاکستان زندہ باد اور قائد اعظم زندہ باد کے نعرے لگائے۔ اس دن سے قائد اعظم اور پاکستان سے محبت ہمارے دلوں میں رچ بس گئی اور ساری زندگی ہماری روحوں اور دلوں کو ان نعروں نے سرشار اور گرمائے رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: آدمی بیوی کو بچانے کیلئے خطرناک قطبی ریچھ پر جھپٹ پڑا
لاہور ریلوے اسٹیشن کا سفر
سجدۂ شکر کے بعد پھر اپنی بسوں میں بیٹھے اور تقریباً پونے گھٹنے بعد ہم لاہور ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے۔ لاہور ریلوے اسٹیشن سے والد صاحب نے ہمیں ٹانگے پر بٹھایا اور جین مندر کے قریب پہنچے۔ والد صاحب کے مطابق وہاں یونیورسٹی گراؤنڈ میں قائد اعظمؒ ایک جلسۂ عام سے خطاب کرنے والے تھے۔ ہم نے جلسہ گاہ کے باہر ہی موجودہ مدرستہ البنات کے سامنے سڑک کنارے ٹانگے میں بیٹھے بیٹھے قائداعظمؒ کی وہ تقریر سنی جس میں قائد اعظمؒ نے فرمایا:
"مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتے"
تعطیل اور چالاکی
تقریر ختم ہوتے ہی ہم دوبارہ اْسی ٹانگے میں لاہور ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے۔ کھانا کھایا اور ریلوے اسٹیشن کے مین لاؤنج کے باہر کے حصے میں زمین پر چادریں بچھا کر سو گئے۔ صبح اْٹھنے پر ہمیں بتایا گیا کہ ہجرت کے دوران ہمارا گھوڑوں والا ملازم تاجا جو ہمارے ساتھ بسوں میں پاکستان آیا تھا، رات کے وقت والد صاحب کو بتا کر اپنے لئے سگریٹ لینے گیا اور پھر صبح تک واپس نہ آیا تھا۔ والد صاحب کے خیال میں تاجے نے سوچا ہو گا کہ یہ لوگ تو خود دربدر ہو گئے ہیں اب اْسے کیا دیں گے؟ لہٰذا وہ ہمیں چھوڑ کر چلا گیا۔ مثل مشہور ہے کہ مشکل وقت میں اپنے بھی پرائے ہو جاتے ہیں حالانکہ ہم اسے اپنے گھر کا فرد ہی سمجھتے تھے.
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔