جتنی پلیٹ فارم پر چہل پہل اور رونق ہوتی ہے اتنا ہی اداس ماحول اسٹیشن کے باہر نظر آتا ہے، زیادہ تر قلی ہی منڈلی سجائے بیٹھے ہوتے ہیں۔

مصنف

محمد سعید جاوید

یہ بھی پڑھیں: دلجیت دو سانجھ نے آئندہ بھارت میں کنسرٹ نہ کرنے کا اعلان کردیا

قسط 120

یہ بھی پڑھیں: انڈس واٹر کمیشن متحرک، وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور آبی ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک تشکیل دینے کا فیصلہ۔

لیول کراسنگ کے حادثات

پاکستان میں تو شاید ہی کوئی ہفتہ ایسا گزرتا ہو جب ایسے لیول کراسنگ پر کچھ زیادہ ہی با اعتماد اور جلد باز ڈرائیور اپنے ساتھ دوسری سواریوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں۔ ایسے کسی بھی حادثے کے بعد حکومت کو کوسا جاتا ہے اور سارا الزام ان پر لگا کر اگلے حادثے کی اطلاع ملنے تک مطمئن ہو کر بیٹھ جاتے ہیں۔ یہ نہیں سوچتے کہ اپنے محدود وسائل میں محکمہ ریلوے ایسے ہزاروں لیول کراسنگ پر عملے کو کیسے تعینات کرے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب بھر میں مزید 600 ڈے کیئر سینٹرز قائم کیے جائیں گے: پارلیمانی سیکرٹری سعدیہ تیمور کا تقریب سے خطاب

نئی ایم-ایل 1 منصوبہ

پاکستان میں جو نئی ایم-ایل 1 بننے جا رہی ہے اس میں ایسے انتظامات کیے جا رہے ہیں کہ موٹر وے کی طرز پر ریلوے لائن کے ساتھ چار فٹ اونچی دیوار بنا کر پٹری پر انسانوں اور جانوروں کے جانے کی راہ بند کردیں اور سارے لیول کراسنگ ختم کرکے وہاں کی مقامی آبادی کے گزرنے کے لیے زیر زمین راستے بنا دئیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چین کو ایک اور دھمکی

باب 4: اسٹیشن سے باہر نکلیں

اسٹیشن کے باہری ماحول

جتنی اسٹیشن کے اندر اور پلیٹ فارم پر چہل پہل اور رونق ہوتی ہے اتنا ہی اداس اور ویران سا ماحول اسٹیشن کے باہر نظر آتا ہے جہاں بہت کم مسافر ہوتے ہیں، نئے آنے والے اندر چلے جاتے ہیں اور سفر مکمل کرکے باہر آنے والے اپنی اپنی سواریاں لے کر گھروں کو نکل جاتے ہیں۔ بس چند ریلوے کے ملازمین نظر آتے ہیں، باقی وہاں زیادہ تر قلی، رکشے، ٹیکسی اور دوسری سواریوں والے ہی اپنی منڈلی سجائے بیٹھے ہوتے ہیں۔

مسافروں کی آمد

اسٹیشن سے کسی مسافر کے باہر آنے پر یہ لوگ اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس کی سواری کو ہی رونق بخشے۔ دو چار چائے خانے اور سستے ڈھابے ہوتے ہیں جو تھکے ہارے مسافروں کو کچھ کھانے پینے کو فراہم کر دیتے ہیں۔ تھوڑا آگے چلیں تو ایک قطار میں سستے ہوٹل ہوتے ہیں۔ کچھ مسافر اسٹیشن کی قربت کی وجہ سے یہاں رات بسر کرنے کے لیے ٹھہر جاتے ہیں کہ ان کو شہر میں کچھ کام نبٹا کر واپس بھی جانا ہوتا ہے。

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی، عسکری الیون سمیت چند دیگر ہاؤسنگ سوسائٹیز کو خالی کروانے کی افواہوں کی حقیقت سامنے آگئی

کھمبوں کی شکل

ویسے تو اسٹیشن کے باہر کئی اقسام کے کھمبے لگے ہوئے ہوتے ہیں جو سگنل، وسل، حد رفتار یا کسی اور ہدایت پر عمل کروانے کے لیے نصب کیے جاتے ہیں، تاہم ان کے علاوہ بھی ریل کی پٹری کے ساتھ ساتھ ٹیلیگراف اور ٹیلیفون کے کھمبے چلتے بلکہ دوڑتے ہیں。

(جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...