ایسی سوچ بھی نہیں آنی چاہیے کہ پاکستان پر حملہ ہوگا اور جوابی ردعمل نہیں ہوگا: پاکستانی سفیر

سفیر پاکستان کی گفتگو
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکا میں سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا کہنا ہے کہ ایسی سوچ بھی دماغ میں نہیں آنی چاہیے تھی کہ پاکستان پر حملہ ہوگا اور جوابی ردعمل نہیں ہوگا، اب تک ہم نے جو کارروائی کی ہے وہ اپنے حق دفاع میں کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا دوسرا دور صدارت اور مشرق وسطیٰ
سی این این کے انٹرویو میں ردعمل
سی این این کے معروف اینکر جیک ٹیپر کو انٹرویو کے دوران سفیر پاکستان نے بھارتی الزامات اور جارحیت کے جواب میں پاکستانی نکتہ نظر اور قوم کے جذبات کی بھرپور اور دوٹوک نمائندگی کی۔ رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بغیر کسی ثبوت جارحیت کا مظاہرہ قابلِ مذمت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تم اچھے ہمسائے بنو
عالمی برادری کا سوال
پاکستانی سفیر نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ کیا دنیا ایک ایسی مثال قائم کرنا چاہتی ہے کہ بغیر کسی ثبوت ایک خودمختار ملک کے خلاف کھلی جارحیت کا مظاہرہ کیا جائے۔ علاقائی اور عالمی امن کے تناظر میں ایسی مثالیں قائم کرنا خطرناک ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: مختلف شہروں سے 4 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد، خاتون سمیت 4 ملزمان گرفتار
بھارتی جارحیت کا جواب
انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین راتوں سے بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی اور جارحیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے حق دفاع کا استعمال کیا۔ ثبوت کے بغیر الزام تراشی انتہائی مضحکہ خیز ہے، پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانب دارانہ اور شفاف انکوائری کا مطالبہ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فہیمہ اعوان نے ماضی میں عید کے روز شوہر کے انتقال کی دردناک کہانی بیان کردی
پاکستان کا موقف
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ ہم کشیدگی نہیں چاہتے تاہم اشتعال انگیزی اور جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا جبکہ پاکستان جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ہمارے معصوم شہریوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پٹرول کی قیمت میں اضافہ کر دیا
ہندوتوا فلسفہ پر تنقید
انہوں نے کہا کہ ہندوتوا فلاسفی کے پیروکاروں اور اس پر عمل پیرا حکومت کی جانب سے لیکچر مضحکہ خیز اور ناقابلِ قبول ہیں۔ بھارت کی جانب سے خطے میں جو کچھ کیا جاتا رہا ہے اس سے تسلط پسندانہ رویے کی عکاسی ہوتی ہے۔
خطے کے مسائل
پاکستانی سفیر نے سوال کیا کہ صرف بھارت ہی کیوں خطے کے دیگر ممالک کے ضمن میں مسائل سے دوچار ہے۔