سپریم کورٹ نے اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری خارج کردی

مستونگ سے انتخابی عذرداری خارج
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) مستونگ سے جمعیت علمائے اسلام کے کامیاب امیدوار نواب اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری سپریم کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر خارج کردی۔ سپریم کورٹ نے بلوچستان کے صوبائی حلقہ 37 مستونگ سے متعلق انتخابی عذرداری ناقابل سماعت قرار دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں سموگ کی شدت کب تک برقرار رہے گی؟ موسمیاتی ماہرین نے بتا دیا
سماعت کا پس منظر
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل پر سماعت کی، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار نور احمد بنگلزئی نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مبینہ دھاندلی کو بنیاد بنا کر دوبارہ گنتی کی استدعا کر رکھی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرین کی بوگیوں سے تانبے کی تار چوری کرنے والے بین الصوبائی گروہ کے 9 ملزمان گرفتار، مگر کن کن شہروں سے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
وکیل کا مؤقف
درخواست گزار کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ اس حلقے میں مسترد ووٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، اتنی بڑی تعداد میں مسترد ووٹ جیت اور ہار پر براہ راست اثر انداز ہو رہے ہیں، الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی ری کاونٹنگ کو مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کا سندھ میں کم ازکم اجرت 42,000 روپے مقرر کرنے پر اظہار تشویش
سپریم کورٹ کے ریمارکس
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہمارے پاس تو معاملہ بالکل مختلف ہے، آپ کی درخواست ہی ناقابل سماعت قرار دے دی گئی تھی، درخواست لگائے گئے بیان حلفی مصدقہ نہ ہونے کی وجہ سے مسترد ہوئی، وکیل نے بتایا کہ ہم نے بیان حلفی اوتھ کمشنر کی تصدیق کا لگایا تھا۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اوتھ کمشنر نے بیان حلفی کی ضابطے کے مطابق تصدیق نہیں کی، گواہوں کے بیانات بھی درست طور پر نہیں لگائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: چترال میں 48 گھنٹوں کے دوران 3 خواتین سمیت 4 افراد کی خود کشی
الیکشن ٹریبونل کے اصول
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ سپریم کورٹ کے معتدد فیصلوں میں کہا گیا ہے کہ اگر تصدیق شدہ بیان حلفی نہ ہوں تو الیکشن ٹریبونل میں ایسی درخواست ناقابل قبول ہوتی ہے۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ آپ نے بیان حلفی درست نہیں دیا، طے شدہ اصولوں کے تحت بیان حلفی جمع کرانا ضروری ہے، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ غیر مصدقہ بیان حلفی والی الیکشن پیٹنس ناقابل قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میرے سسر بے حد خوش تھے،چچا سسر نے ناراضی کا اظہار کیا جس پر انہیں بتا دیا کہ جائز کام کسی کا بھی ہو اس میں مدد اور تعاون کرنا اپنا فریضہ سمجھتا ہوں
درخواست خارج
وکیل نے کہا کہ آپ تکنیکی بنیادوں پر کیوں جارہے ہیں؟ میرا کیس بہت سادہ ہے، میں نے صرف ری کاؤنٹنگ کا کہا ہے، ری کاؤنٹنگ میں حرج کیا ہے؟ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ آپ کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کی صورتحال، شہباز شریف اور ایردوان کا رابطہ، بڑی خبر آگئی
حلقہ 21 کا معاملہ
مزید برآں سپریم کورٹ نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 21 سے متعلق انتخابی عذرداری پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا، الیکشن کمیشن سے صالح بھوتانی کی درخواست پر جواب طلب کیا گیا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ 21 سے متعلق کیس الیکشن ٹریبونل میں زیر سماعت ہے۔
عدالت کا حکم
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ وہ الگ معاملہ ہے یہاں پر معاملہ براہ راست الیکشن کمیشن سے متعلقہ ہے، الیکشن کمشن پہلے جواب جمع کرائے پھر اس کو دیکھ لیں گے۔
صالح بھوتانی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کے ہی بنچ نے الیکشن کمیشن کو آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم کے بر خلاف فیصلہ دیا۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا جواب آجائے الیکشن کمیشن اپنا موقف دے پھر دیکھ لیں گے۔
تین رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کو جواب کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 21 سے صالح بھوتانی کامیاب ہوئے تھے، دوبارہ گنتی میں علی حسن زہری کامیاب قرار پائے، علی حسن زہری کی کامیابی کو چیلنج کیا گیا تھا۔