سپریم کورٹ نے اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری خارج کردی

مستونگ سے انتخابی عذرداری خارج
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) مستونگ سے جمعیت علمائے اسلام کے کامیاب امیدوار نواب اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری سپریم کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر خارج کردی۔ سپریم کورٹ نے بلوچستان کے صوبائی حلقہ 37 مستونگ سے متعلق انتخابی عذرداری ناقابل سماعت قرار دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: لیسکو کا بجلی چوروں کے خلاف آپریشن ،24گھنٹوں کے دوران34ملزمان گرفتار ، کتنا ڈٹیکشن بل چارج کیا گیا ؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں
سماعت کا پس منظر
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل پر سماعت کی، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار نور احمد بنگلزئی نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مبینہ دھاندلی کو بنیاد بنا کر دوبارہ گنتی کی استدعا کر رکھی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پامی نے بی ڈی ایس پروگرام کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا، سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت پر زور
وکیل کا مؤقف
درخواست گزار کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ اس حلقے میں مسترد ووٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، اتنی بڑی تعداد میں مسترد ووٹ جیت اور ہار پر براہ راست اثر انداز ہو رہے ہیں، الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی ری کاونٹنگ کو مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ، صدر مملکت نے آرڈیننس جاری کردیا
سپریم کورٹ کے ریمارکس
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہمارے پاس تو معاملہ بالکل مختلف ہے، آپ کی درخواست ہی ناقابل سماعت قرار دے دی گئی تھی، درخواست لگائے گئے بیان حلفی مصدقہ نہ ہونے کی وجہ سے مسترد ہوئی، وکیل نے بتایا کہ ہم نے بیان حلفی اوتھ کمشنر کی تصدیق کا لگایا تھا۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اوتھ کمشنر نے بیان حلفی کی ضابطے کے مطابق تصدیق نہیں کی، گواہوں کے بیانات بھی درست طور پر نہیں لگائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس؛ سپریم کورٹ نے انویسٹمنٹ کے پیسے درخواستگزار کو واپس کرنے کا حکم دیتے درخواست نمٹا دی
الیکشن ٹریبونل کے اصول
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ سپریم کورٹ کے معتدد فیصلوں میں کہا گیا ہے کہ اگر تصدیق شدہ بیان حلفی نہ ہوں تو الیکشن ٹریبونل میں ایسی درخواست ناقابل قبول ہوتی ہے۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ آپ نے بیان حلفی درست نہیں دیا، طے شدہ اصولوں کے تحت بیان حلفی جمع کرانا ضروری ہے، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ غیر مصدقہ بیان حلفی والی الیکشن پیٹنس ناقابل قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی باشندوں پر حملے کی سخت مذمت
درخواست خارج
وکیل نے کہا کہ آپ تکنیکی بنیادوں پر کیوں جارہے ہیں؟ میرا کیس بہت سادہ ہے، میں نے صرف ری کاؤنٹنگ کا کہا ہے، ری کاؤنٹنگ میں حرج کیا ہے؟ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ آپ کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کیلئے حکومت کو 64ارکان کی حمایت درکار، اصل میں پوزیشن کیا ہے؟ جانیے
حلقہ 21 کا معاملہ
مزید برآں سپریم کورٹ نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 21 سے متعلق انتخابی عذرداری پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا، الیکشن کمیشن سے صالح بھوتانی کی درخواست پر جواب طلب کیا گیا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ 21 سے متعلق کیس الیکشن ٹریبونل میں زیر سماعت ہے۔
عدالت کا حکم
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ وہ الگ معاملہ ہے یہاں پر معاملہ براہ راست الیکشن کمیشن سے متعلقہ ہے، الیکشن کمشن پہلے جواب جمع کرائے پھر اس کو دیکھ لیں گے۔
صالح بھوتانی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کے ہی بنچ نے الیکشن کمیشن کو آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم کے بر خلاف فیصلہ دیا۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا جواب آجائے الیکشن کمیشن اپنا موقف دے پھر دیکھ لیں گے۔
تین رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن کو جواب کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 21 سے صالح بھوتانی کامیاب ہوئے تھے، دوبارہ گنتی میں علی حسن زہری کامیاب قرار پائے، علی حسن زہری کی کامیابی کو چیلنج کیا گیا تھا۔