پاک بھارت کشیدگی، چین کیا کر رہا ہے اور اس کے لیے کون سا سنہری موقع ہے؟ برطانوی خبر ایجنسی کی رپورٹ آگئی۔

پاکستان بھارت کشیدگی اور چین کی انٹیلی جنس حکمت عملی
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی چین کے لیے ایک غیر معمولی انٹیلی جنس موقع کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ مبصرین کے مطابق، بیجنگ نہ صرف اس صورتحال کو بھارتی فوجی نقل و حرکت کی نگرانی کے لیے استعمال کر رہا ہے بلکہ وہ پاکستان کی جانب سے اپنے ساختہ ہتھیاروں، خاص طور پر جے0 لڑاکا طیاروں کی کارکردگی پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ چین کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیت اور جدید سیٹلائٹ سسٹمز کے باعث اب وہ زمین، فضا، اور خلا سے بھارتی اقدامات کو حقیقی وقت میں مانیٹر کرنے کی بھرپور صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کا پراپرٹی کے نئے ریٹ جاری کرنے کا فیصلہ
چین کے لیے دوہرا فائدہ
بین الاقوامی سیکیورٹی ماہرین کے مطابق پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی میں چین کو دوہرا فائدہ حاصل ہوتا ہے: ایک جانب وہ اپنے ہتھیاروں کی عملی کارکردگی کا مشاہدہ کرتا ہے، دوسری طرف بھارت جیسے ممکنہ دشمن کی حکمت عملی، ہتھیارات کے نظام، اور ردعمل کا مطالعہ بھی کرتا ہے۔ سنگاپور کے دفاعی تجزیہ کار الیگزینڈر نیل کے مطابق، یہ چین کے لیے ایک نادر موقع ہے کہ وہ اپنے سب سے بڑے ممکنہ خطے کے حریف کے عملی ردعمل اور دفاعی تیاری کا قریبی جائزہ لے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بیورو کریسی کیلئے اہم خبر آ گئی
فوجی جھڑپ اور جے0 طیارے
خبر ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق دو امریکی عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فضائیہ کے چینی ساختہ جے0 لڑاکا طیاروں نے کم از کم دو بھارتی جنگی طیاروں کو نشانہ بنایا، جن میں سے ایک فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ تھا۔ اگرچہ بھارت نے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کی تاہم پاکستان کے وزیردفاع اور وزیرخارجہ نے جے0 طیاروں کے استعمال کا اعتراف کیا ہے۔ اس جھڑپ کو عالمی سطح پر عسکری تجزیہ کاروں نے غیر معمولی قرار دیا ہے کیونکہ یہ براہ راست فضائی جنگ میں جدید طیاروں اور میزائلوں کی کارکردگی کا عملی مظاہرہ فراہم کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف نے 7 اکتوبر کو فلسطین یکجہتی دن منانے کا اعلان کیا
ہمالیائی سرحد کی تناؤ کی تاریخ
چین اور بھارت کے درمیان 3800 کلومیٹر طویل ہمالیائی سرحد گزشتہ کئی دہائیوں سے متنازعہ چلی آ رہی ہے، اور 1962 میں دونوں ممالک ایک محدود جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔ حالیہ برسوں میں بالخصوص 2020 کے بعد دونوں ممالک نے اپنی سرحدی فوجی تنصیبات کو مضبوط کیا ہے اور کئی بار تناؤ کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ اگرچہ 2023 میں ایک معاہدے کے تحت سرحدی گشت کی نوعیت پر اتفاق ہوا، لیکن حالات مکمل طور پر پرامن نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے اپنے کن کن شہروں میں کتنے ڈرونز گرائے اور اس دوران کتنے پاکستانی شہید ہوئے؟
چین کی انٹیلی جنس کی وسعت
چین نے اس دوران اپنی انٹیلی جنس اور نگرانی کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر وسعت دی ہے۔ لندن میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز (IISS) کے مطابق چین کے پاس اب 267 سیٹلائٹس ہیں، جن میں سے 115 صرف انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی کے لیے مختص ہیں، جب کہ 81 سیٹلائٹس فوجی سگنل انٹیلی جنس کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ تعداد نہ صرف بھارت کو پیچھے چھوڑتی ہے بلکہ امریکہ کے بعد چین کو دنیا کی دوسری بڑی خلائی انٹیلی جنس طاقت بناتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کی وزیرِ اعلیٰ پر تنقید
بحر ہند میں چین کی موجودگی
بحر ہند میں بھی چین کی موجودگی تیزی سے بڑھی ہے۔ چین نے خلائی نگرانی کرنے والے بحری جہازوں، تحقیقاتی جہازوں اور ماہی گیری کے بیڑوں کو خطے میں تعینات کیا ہے، جن کے بارے میں دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دراصل انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے، ماہرین نے بحیرہ عرب میں بھارتی نیول مشقوں کے قریب غیر معمولی طور پر چینی ماہی گیر جہازوں کی سرگرمیوں کو نوٹ کیا، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ چین بھارتی بحریہ کی تیاریوں اور ردعمل کے انداز کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی افریقہ: 90 خواتین، ایک کم عمر لڑکی کے ساتھ، ریپ کرنے والے شخص کو 42 بار عمر قید کی سزا
چینی بحری جہازوں کی سرگرمیاں
اوپن سورس انٹیلی جنس ماہر ڈیمین سائمن کے مطابق، یکم مئی کو بھارتی بحری مشقوں کے 120 ناٹیکل میل کی حدود کے اندر 224 چینی بحری جہاز موجود تھے، جن کا بظاہر ہم آہنگی سے حرکت کرنا ظاہر کرتا ہے کہ وہ معلومات جمع کرنے اور نگرانی کے مقصد سے تعینات کیے گئے تھے۔ یہ جہاز نہ صرف "سننے کے مراکز" کے طور پر کام کرتے ہیں بلکہ دشمن کے ردعمل کے پیٹرنز اور تیاریوں کو بھی ریکارڈ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مبینہ نازیبا ویڈیو کا معاملہ، سجل ملک کا موقف بھی سامنے آگیا
چین اور پاکستان کی شراکت داری
چین کے لیے پاکستان ایک کلیدی تزویراتی اتحادی ہے۔ چین نے پاکستان کو اپنے جدید ترین ہتھیار فروخت کیے ہیں، جن میں جے0 طیارے، میزائل سسٹمز، اور دفاعی ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چینی فوجی مشیر اور اہلکار پہلے سے ہی پاکستان میں موجود ہیں، اور موجودہ کشیدگی کے دوران یہ اندازہ لگانا غیر منطقی نہیں ہوگا کہ چینی فوج ان سے زمینی اطلاعات اور براہ راست ڈیٹا حاصل کر رہی ہو۔
آخری سوچ
مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ پاک بھارت کشیدگی چین کے لیے ایک ایسا میدان فراہم کر رہی ہے جہاں وہ عملی طور پر انٹیلی جنس معلومات، عسکری ڈیٹا اور خطے میں طاقت کے توازن کا باریک بینی سے مشاہدہ کر سکتا ہے، جو مستقبل کی کسی ممکنہ جنگ میں اس کے لیے فیصلہ کن برتری کا باعث بن سکتا ہے۔