پاکستان اور بھارت کے درمیان ابھی تک براہ راست بات چیت نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح اعلان کردیا

پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے بعد سے اب تک براہ راست کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ افواج پاکستان کے ترجمان نے بین الاقوامی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ایک سوال پر جواب دیا کہ ابھی تک پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور جہاں تک ان ڈائریکٹ بات چیت کا تعلق ہے تو یہ معلومات منسٹری آف فارن افیئر سے پتہ کی جا سکتی ہے کیونکہ وہ سفارتی سطح پر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز بھی بڑی کمی
بھارتی حملوں کے اثرات
انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاکستان پر حملے کے وقت 57 مسافر طیارے فضا میں تھے، بھارت نے ائیرلائنز کے مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا۔ بھارتی حملوں میں 2 سال کی بچی نشانہ بنی اور بھارتی میڈیا اس پر جشن منارہا ہے۔ ہم جوابی کارروائی میں صرف بھارتی فوج کی پوسٹوں کو نشانہ بنارہے ہیں، ہم بھارتی فوج کے ان پوسٹوں کو نشانہ بناتے ہیں جہاں سے پاکستان پر فائرنگ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے خواہشمند افراد کے لئے اہم خبر
بھارت میں اقلیتوں کی حالت
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر حملےکیے جا رہے ہیں، بھارت میں کھلے عام مسلمانوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: رواں سال کے 100دنوں میں موٹرسائیکل اور کار چوری کی 4300 سے زائد وارداتیں
بھارت کی دہشت گردی کی حمایت
ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں فتنہ الخوارج اور دیگر دہشت گردوں کو معاونت فراہم کر رہا ہے۔ بھارت نے غیرجانبدار سوشل میڈیا اکاؤنٹس بندکردیے، ہر کچھ سال بعد بھارت ایک جھوٹی کہانی بنا کر بیانیہ بنانا شروع کردیتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں جعلی انکاؤنٹرز بھارتی قابض فوج کا معمول ہے۔
دہشت گردی میں بھارت کا کردار
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت، امریکا، کینیڈا اور پاکستان سمیت مختلف ممالک میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کا اسپانسر ہے جس کے ثبوت موجود ہیں۔ پاکستان میں حملوں کے لیے دہشت گردوں کو بھارت سے ٹاسک دیے جاتے ہیں، بھارتی فوج کے اہلکار ان دہشت گردوں کو کارروائی کے لیے ٹاسک دیتے ہیں، بھارتی فوج کے اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان کمیونیکشن کے ثبوت موجود ہیں۔