ایسا نہ ہو آپ کل کو ہمیں تنگ کریں، عدالت پہنچ جائیں، والد صاحب نے وعدہ کیا کہ وہ کبھی عدالت نہیں جائیں گے۔ اس وعدہ کو 20 سالوں تک نبھایا

مصنف کا تعارف
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 31
یہ بھی پڑھیں: ایف بلاک کا ڈیمارکیشن لیٹر لائی ہوں ، وزیر اعلیٰ جلد پریس کلب صحافیوں کو پلاٹس تقسیم کرنے آئیں گی : عظمیٰ بخاری
خوشگوار واقعہ
قصبہ رسول نگر میں چند ماہ قیام کے دوران ایک خوشگوار واقعہ میری دو چھوٹی پھپھیوں کی شادی کا تھا۔ دونوں دلہا صاحبان رانا معشوق علی خاں اور رانا منظور علی خاں آپس میں کزن تھے جو پٹواری عاشق حسین کے بیٹے اور بھتیجے تھے اور بھارت سے ہجرت کے بعد موضع چک نمبر 7 ضلع وہاڑی میں مقیم تھے۔ ان کا انڈیا میں سابقہ گاؤں ضلع روہتک میں موضع گوہانہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بزرگ میاں بیوی کو بیٹے کی گھر میں موجود لاش کا چار دن تک پتہ نہ چل سکا
غمناک واقعات
رسول نگر میں دوسرا واقعہ غمناک تھا۔ دوسرے نمبر کی ہماری پھپھو ننھی کے شوہر کا رضائے الٰہی سے انتقال انڈیا سے پاکستان ہجرت کے دوران راستے میں ہو گیا تھا۔ لہٰذا پھوپھی ننھی بیوگی کے عالم میں اپنے دونوں بچوں ایک بیٹے اور بیٹی کے ساتھ میرے دادا (اپنے والد) کے پاس انبالہ آملی تھیں۔ پھوپھی ننھی دادا کے ساتھ ہی رسول نگر میں قیام پذیر تھیں کہ ماہ فروری 1948ء میں ایک دن اچانک اْن کے اکلوتے بیٹے کی طبیعت خراب ہوئی اور بخار کی حالت میں اْسی شام اْس کا انتقال ہو گیا۔ جو کہ بیوہ پھوپھی ننھی اور پورے خاندان کے لئے انتہائی اندوہناک واقعہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں ٹرک کی موٹرسائیکل رکشہ کو ٹکر، 2خواتین سمیت 3 افراد جاں بحق
والد صاحب کی ملازمت کا آغاز
جڑانوالہ بینک میں والد صاحب کی ملازمت
ننکانہ بینک سے مستعفی ہونے کے بعد میرے والد صاحب پہلے سینٹرل کوآپریٹو بینک فیصل آباد میں ملازم ہوئے۔ اگلے دن اْن کا تبادلہ بینک کی برانچ تاندلیانوالہ میں بطور مینجر ہو گیا۔ لیکن انہوں نے وہاں جانے سے انکار کر دیا اور مستعفی ہو گئے۔
مستعفی ہونے کی وجوہات
مستعفی ہونے کی 2 وجوہات تھیں۔ ایک تو یہ کہ اس بینک کی 7 برانچیں ٹوبہ ٹیک سنگھ، سمندری، تاندلیانوالہ اور دیگر قصبوں میں تھیں۔ ان ساتوں برانچوں میں تبادلہ ہوتا رہتا اور بیوی بچوں کو ساتھ رکھنا مشکل ہو جاتا، مزید یہ کہ بچوں کی تعلیم پر بھی بْرا اثر پڑتا۔ دوسرا یہ کہ اکلوتا بیٹا ہونے کی وجہ سے والد صاحب کیلئے اپنے والدین کی خدمت کا فریضہ احسن طریقے سے ادا کرنا ممکن نہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: زیادہ نمک ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے، لیکن کیا کم نمک کے استعمال سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے؟
جڑانوالہ بینک میں کام
بعدازاں والد صاحب نے سینٹرل کوآپریٹو بینک جڑانوالہ میں اس لئے ملازمت اختیار کر لی کہ اْس کی کوئی دیگر برانچ نہ تھی۔ جلد ہی والد صاحب نے عارضی الاٹمنٹ میں نئے بازار کے قریب ایک گھر بھی حاصل کر لیا۔ فوراً بعد والد صاحب ہماری والدہ اور ہم بچوں کو رسول نگر سے جڑانوالہ اپنے پاس لے آئے۔
بینک کے چیئرمین کا وعدہ
بعدازاں والد صاحب نے ہمیں بتایا کہ بینک کے چیئرمین نے اْنہیں ملازم رکھنے سے پہلے کہا کہ آپ جیسے سینئر آدمی جو انڈیا میں انبالہ کی تحصیل برانچوں میں بطور منیجر کام کر چکے ہیں کی انہیں بہت ضرورت ہے مگر انہوں نے جڑانوالہ بینک کا مینجر پہلے ہی ایک جونیئر آدمی چودھری عطاء محمد کو لگا دیا ہوا ہے۔ ایسا نہ ہو آپ کل کو ہمیں تنگ کریں۔ عدالت پہنچ جائیں کہ مجھے سینئر ہونے کی وجہ سے مینجر لگایا جائے۔ والد صاحب نے وعدہ کیا کہ وہ کبھی عدالت نہیں جائیں گے۔
میری تعلیم کا آغاز
جلد ہی والد صاحب نے مجھے میونسپل پرائمری سکول جڑانوالہ میں دوسری جماعت میں داخل کروا دیا۔ ہمارے اْستاد ماسٹر فضل محمد تھے، وہ بہت شفیق، محنتی اور قابل اْستاد تھے۔ وہ ہمیں گرمیوں کی چھٹیوں میں بھی پوری کلاس کے بچوں کو سکول بلوا کر گھنٹوں پڑھاتے تھے۔ ہمارا پرائمری سکول ایک وسیع رقبے میں تھا، جس میں ایک بڑا فٹبال گراؤنڈ تھا۔
کھیلوں کی سرگرمیاں
جس میں وقتاً فوقتاً فٹبال اور ہاکی کی مختلف کلبوں کے مقابلے دیکھنے کو ملتے تھے۔ اور ا?دھی چھٹی کے دوران ہم بچے بھی مختلف چھوٹی چھوٹی کھیلیں کھیلتے تھے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔