یہ اپنا پیارا وطن ہے جہاں کچھ لوگوں کو ریل گاڑی میں کسی پنجرے میں قید زرافے کی طرح کھڑکی یا دروازے سے گردن باہر نکالے بنا چین نہیں پڑتا

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 122

جب پاکستان میں پہلی دفعہ لاہور سے خانیوال تک برقی انجن سے چلنے والی گاڑی چلائی گئی تو اس کے لیے بھی پٹری کے ساتھ ساتھ بجلی کے ہزاروں کھمبوں کی تنصیب کی گئی تھی۔ جن کے اوپر بندھی ہوئی تانبے کی قیمتی تار لگی ہوتی تھی، جس میں سے ہزاروں وولٹ برقی رو گزرتی تھی۔ یہ کھمبے کچھ تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر پٹری کے بالکل ساتھ سے ہی گزرتے تھے اور یہ چلتی ہوئی گاڑی کے اس قدر قریب سے گزرتے تھے کہ جو کوئی بھی کھڑکی یا دروازی سے باہر سر، ہاتھ یا جسم کا کوئی حصہ باہر نکالتا تھا تو اس کا اس کھمبے سے ٹکراؤ ہونا یقینی تھا۔ شروع شروع میں تو اس وجہ سے درجنوں اموات بھی ہوتی رہی تھیں۔

تانبے کی تاروں کی چوری

بعد ازاں تانبے کی تاروں کی چوری کی وجہ سے بجلی کی یہ گاڑیاں تو بند ہوگئیں لیکن یہ کھمبے بدستور ابھی تک وہیں کھڑے ریلوے والوں کے سینے پر مونگ دل رہے ہیں اور اب بھی وقتاً فوقتاً کچھ بے خبر لوگ اور شوخ نوجوان ان سے ٹکرا کر جان کی بازی ہار دیتے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک کا معیار

درحقیقت پٹری کے اتنا قریب کھموں کی تنصیب کا یہ معیار ترقی یافتہ ملکوں کے لیے تو ٹھیک ہے جہاں چلتی گاڑی سے سر نکال کر کوئی نہیں جھانکتا اور نہ ہی اپنی بہادری اور شوخی پن سے پچھلے ڈبے میں کھڑکی کے پاس بیٹھی ہوئی کسی حسینہ کو دیکھنے یا دکھانے کی خاطر دروازے سے باہر لٹکتا ہے۔

موجودہ حالات

اب بھی یہاں کروڑوں روپئے کا لوہا کھمبوں کی صورت میں گل سڑ رہا ہے مگر کسی کو احساس تک نہیں ورنہ ان کو ریلوے ورکشاپ مغلپورہ کی بھٹیوں میں پگھلا کر بہت ساری کار آمد اشیاء بنائی جا سکتی ہیں۔

اسٹیشن کے باہر کی صورتحال

اسٹیشن کے باہر سوائے پٹری، اور دور کہیں کھمبوں میں گھرے ہوئے سگنل کیبن کے کچھ اور ہوتا بھی نہیں ہے۔ اس لیے اس موضوع کو یہیں ٹھپ کرکے کچھ نیا ڈھونڈتے ہیں۔

پاکستان میں ریلوے کا نظام

اب جب کہ ہم ریلوے کے تمام تاریخی، تعمیراتی، تکنیکی اور عملیاتی پہلوؤں کے علاوہ انتظامی معاملات کے طریقہ کار کو بھی جان چکے ہیں تو وقت آگیا ہے کہ اب پاکستان میں اس کی تاریخ، تنصیب اور ترویج کے بارے میں بھی کچھ تحریر کیا جائے۔

آنے والے ابواب

لہٰذا اگلے باب میں ہم ایک مرتبہ پھر کوٹری سے ہی اپنا سفر دوبارہ شروع کریں گے اور دیکھیں گے کہ ریل کی ابتداء اور پھر یہاں تک پہنچنے کے بعد پاکستان کے گوشے گوشے میں کس طرح ریلوے کے اس نظام کو پھیلایا گیا۔

(جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...