زمین کے مدار میں 5 دہائیوں سے پھنسا سپیس کرافٹ واپس زمین پر آگرا

سوویت یونین کا سپیس کرافٹ زمین پر لوٹ آیا
پیرس (ڈیلی پاکستان آن لائن) سوویت یونین کے عہد کا ایک سپیس کرافٹ 5 دہائیوں سے زائد عرصے بعد زمین پر واپس گر گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا ترکیہ میں زلزلے سے جانی و مالی نقصانات پر گہرے دکھ کا اظہار
مشن کی ناکامی
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اس سپیس کرافٹ کو زمین کے پڑوسی سیارے زہرہ کی جانب بھیجا گیا تھا مگر یہ مشن ناکام رہا تھا۔ یورپین یونین کے خلائی نگرانی کرنے والے ادارے نے سپیس کرافٹ کے زمین کے مدار میں دوبارہ داخلے کی تصدیق کی ہے۔ یورپین سپیس ایجنسی کی جانب سے بھی بتایا گیا کہ سپیس کرافٹ زمین میں دوبارہ داخل ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان قونصلیٹ جدہ میں ماہ ربیع الاول کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد
زمین پر گرنے کی جگہ کی غیر وضاحت
ابھی یہ واضح نہیں کہ نصف ٹن وزنی سپیس کرافٹ زمین کے کس حصے میں گرا یا اس کا کتنا حصہ زمین میں داخل ہونے کے بعد جل جانے سے محفوظ رہا تھا۔ مگر سائنسدانوں کے مطابق کسی فرد سے سپیس کرافٹ کے ملبے کے ٹکرانے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عید سے قبل پنجاب میں مہنگائی کا جن پھر سے بے قابو ہوگیا
کوسموس 482 کی تاریخ
اس سپیس کرافٹ کوسموس 482 کو 1972 میں زہرہ کی جانب بھیجا گیا تھا۔ مگر یہ سپیس کرافٹ راکٹ کی ایک خرابی کے باعث کبھی بھی زمین کے مدار سے باہر نہیں نکل سکا۔ سپیس کرافٹ کا بیشتر حصہ ناکام لانچ کے ایک دہائی کے اندر ہی زمین پر واپس آگرا تھا اور اب اس کا آخری حصہ ہمارے سیارے میں دوبارہ داخل ہوا۔ اس سپیس کرافٹ کا لینڈر Titanium پر مبنی ہے جس کا وزن 495 کلوگرام سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی؛ اورنگی ٹاؤن میں منشیات بحالی مرکز پر مشتعل افراد کا دھاوا، منشیات کے عادی 125 مریض فرار
متوقع گرنے کی جگہ
روسی ماہرین نے عندیہ دیا ہے کہ یہ حصہ بحر ہند میں گرا مگر کچھ ماہرین کو اس کی درست لوکیشن کے بارے میں پریقین نہیں۔ سپیس کرافٹ کا یہ حصہ کسی کنٹرول کے بغیر زمین میں داخل ہوا تھا جس کے باعث اس کی لوکیشن کی نشاندہی کرنا بہت مشکل ثابت ہو رہا ہے۔
دیکھنے کا امکان
ماہرین کے مطابق اگر یہ حصہ واقعی بحر ہند میں گرنے والا ہے تو صرف وہیلز ہی اسے دیکھ سکیں گی۔