ذیابیطس کے لیے استعمال ہونے والا وہ انجیکشن جس نے جگر کی انتہائی خطرناک بیماری کا علاج کردیا

سیماگلوٹائیڈ کی نئی تحقیق: جگر کی بیماری میں بہتری
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن ) ذیابیطس اور موٹاپے کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا "سیماگلوٹائیڈ" نے جگر کی خطرناک بیماری کے مریضوں میں حیرت انگیز طبی بہتری ظاہر کی ہے، جس کے نتائج ایک نئی کلینیکل تحقیق میں سامنے آئے ہیں۔ تحقیق کے نتائج معروف طبی جریدے "دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن" میں شائع کیے گئے ہیں۔ تحقیق میں ان مریضوں کو سیماگلوٹائیڈ دی گئی جو ایک سنگین جگر کی بیماری "میٹابولک ڈسفنکشن ایسوسی ایٹڈ اسٹیٹو ہیپاٹائٹس" (MASH) میں مبتلا تھے جسے پہلے نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز کے نام سے جانا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شادی میں ہوائی فائرنگ کرنے والا گرفتار دولہا رشوت دے کر رہا
تحقیق کے نتائج
فوکس نیوز کے مطابق سیماگلوٹائیڈ سے نہ صرف جگر کی چربی اور سوزش میں نمایاں کمی دیکھی گئی بلکہ جگر کے ٹشوز میں بہتری بھی نوٹ کی گئی۔ 37 ممالک میں 800 مریضوں پر کیے گئے اس مطالعے میں جن میں سے اکثر موٹاپے یا ٹائپ ٹو ذیابیطس کے شکار تھے انہیں 72 ہفتوں تک ہفتہ وار سیماگلوٹائیڈ یا پلیسبو دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: فیشن ڈیزائنر ماریہ بی اپنے دو نوزائیدہ بچوں کی موت پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں
بہتری کی شرح
نتائج کے مطابق سیماگلوٹائیڈ لینے والے مریضوں میں 62.9 فیصد جگر کی حالت میں واضح بہتری دیکھی گئی، جب کہ پلیسبو گروپ میں یہ شرح صرف 34.3 فیصد رہی۔ مزید برآں سیماگلوٹائیڈ گروپ میں 36.8 فیصد مریضوں کے جگر کے ٹشوز میں موجود فائبرسس کی شدت میں کمی آئی، جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ شرح 22.4 فیصد تھی۔
یہ بھی پڑھیں: شادی شدہ خاتون کا بیک وقت 2 لوگوں سے معاشقہ، ایک عاشق نے چاقو مار کر قتل کردیا
علاج کی مؤثریت اور ضمنی اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیماگلوٹائیڈ سے نہ صرف جگر کے انزائمز اور فائبروسس کی سطح بہتر ہوئی بلکہ مریضوں کا وزن بھی اوسطاً 10 فیصد تک کم ہوا۔ اگرچہ کچھ مریضوں نے متلی، قے، قبض اور اسہال جیسی ضمنی اثرات کی شکایت کی، لیکن مجموعی طور پر دوا کے فوائد نمایاں رہے۔
یہ بھی پڑھیں: استحکام پاکستان پارٹی کی اہم رہنما نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
ماہرین کی رائے
تحقیق کی قیادت کرنے والے برطانوی ماہر پروفیسر فلپ نیوسم نے نتائج کو "انتہائی حوصلہ افزا" قرار دیا اور کہا کہ یہ دوا جگر کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لیے ایک مؤثر علاج ثابت ہو سکتی ہے۔ دوا ساز کمپنی نووو نورڈِسک نے بھی ان نتائج پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عالمی ریگولیٹری اداروں سے منظوری کے لیے بات چیت کرے گی تاکہ یہ دوا جگر کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے دستیاب کی جا سکے۔
مجموعی اثرات
ماہرین کے مطابق، سیماگلوٹائیڈ پہلے ہی ذیابیطس، موٹاپے اور دل کے امراض کے لیے مفید ثابت ہو چکی ہے اور اب جگر کے امراض میں بھی ایک نئی امید کے طور پر سامنے آئی ہے۔