بھارت کے ساتھ دو طرفہ گفتگو سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، امریکی صدر سے بات کرنا ہوگی، سابق مشیر قومی سلامتی

پاکستان کی اقوام متحدہ سے درخواست
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی سلامتی کے سابق مشیر لیٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ گفتگو سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، اس میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔ اب پاکستان کو امریکہ سے بات کرنی چاہیے کہ ہم حاضر ہیں، اس معاملے کا حل نکالیں۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ 2کیس؛بشریٰ بی بی کی عدم پیشی، ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی
سفارتی کوششوں کی ضرورت
نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے پروگرام 'نقطہ نظر' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وزارت خارجہ کو قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ مل کر یہ سفارتی کوشش کرنی چاہیے۔ اگلے مرحلے میں وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر کو امریکی صدر سے ملنا چاہیے اور کہنا چاہیے کہ ہمارا مسئلہ حل کریں کیونکہ اس کی وجہ سے ہم بھارت کے ساتھ جنگ میں گئے۔
یہ بھی پڑھیں: امید ہے امریکی صدر ٹرمپ غزہ میں بھی جنگ بندی کرائیں گے: محسن نقوی
امریکہ کی اہمیت
اگر امریکہ خطے میں امن چاہتا ہے تو اس مسئلے کو حل کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ سے بات کرے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرادے۔ ہم امریکی صدر سے کہہ سکتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا معاملہ آپ حل کر دیں، باقی دہشت گردی سمیت تمام مسئلے ہم حل کرلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ فائنل کے لیے دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم کی وہی پچ استعمال ہوگی جس پر گزشتہ دو پاک بھارت میچز کھیلے گئے۔
داخلی صورتحال پر نظریں
جواب میں انہوں نے کہا کہ بات یہ ہے کہ اس وقت نظر ادھر رکھیں جہاں کچھ حاصل کرنا ہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ 10 مئی کا فائدہ اٹھا لیں۔ تو بڑا فوکس یہ ہے کہ جو میں کہنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ گیند امریکہ کی کورٹ میں پھینک دیجیے۔ جب بڑی چیز ٹھیک ہو جاتی ہے تو چھوٹی چیزیں خود بخود آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ڈسٹرکٹ ججز سے سکیورٹی واپس لے لی گئی
داخلی مسائل کے حل
اندرونی صورتحال تو ہمارے گھر کے معاملات ہیں، مانا بگڑے ہوئے ہیں، غریب ہیں، غیر یقینی سیاسی صورتحال ہے۔ تو اس کا بھی ان شاء اللہ مل جل کر حل نکال لیں گے۔ یہ بصیرت اللہ تعالیٰ ہمیں عطا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ
تجارتی مواقع
آپ دیکھیں گے کہ یہ بڑا کام ہوجائے تو ہمارے اندرونی مسائل کا بھی مل جل کر حل نکالا جا سکتا ہے۔ اس وقت جو فالٹ لائنز ہماری بن گئی ہوئی ہیں ان کو بھی پر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں بھرپور کام کرنا ہے کیونکہ پاکستان اندر سے ٹھیک ہوگا تو باہر سے بھی ٹھیک ہوگا، معیشت ترقی کرے گی پھر دنیا کی آؤٹ لک بھی چینج ہو گی۔ یہاں انوائرمنٹ بنے ہم چین کی انڈسٹری لے کر آئیں، افغانستان کے ساتھ ٹریڈ کوریڈور کھولیں۔
تجارتی حب بننے کی کوشش
دوسری جانب سینٹرل ایشیاء، روس۔ ہم بڑی تجارتی کوریڈور یا تجارتی حب بن جائیں گے۔