تاریخ کی سب سے بڑی اسلحہ ڈیل، لیکن امریکہ نے اسرائیل کی ٹانگ اوپر رکھنے کیلئے اہم ترین ہتھیار سعودی عرب کو پھر بھی نہ دیا

سعودی عرب کا امریکہ سے دفاعی معاہدہ
ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب کو امریکہ کی تاریخ کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ ملا ہے مگر وہ جنگی طیارہ نہیں جو وہ واقعی چاہتا ہے۔ امریکہ نے سعودی عرب کے ساتھ 142 ارب ڈالر کا اسلحہ معاہدہ کیا ہے، جو امریکی تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔ یہ معاہدہ اُس وقت ہوا جب صدر ٹرمپ ریاض کے دورے پر تھے، اور اس میں میزائل سسٹمز سے لے کر جنگی بحری جہازوں تک ہر وہ چیز شامل ہے جو امریکی دفاعی کمپنیوں نے تیار کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں سندس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تھیلیسیمیا پر سیمینار اور آگاہی واک، شادی سے قبل اسکریننگ لازمی قرار دینے پر زور
ایف 35 سٹیلتھ فائٹر جیٹ کی عدم دستیابی
مگر ایک چیز اس فہرست سے غائب تھی اور وہ ہے ایف 35 سٹیلتھ فائٹر جیٹ۔ سعودی عرب کئی سالوں سے اس جدید ترین طیارے کا خواہش مند ہے لیکن اتنے پیسے لٹانے کے باوجود بھی یہ طیارہ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیل کے پاس یہ طیارہ پہلے سے موجود ہے، اور امریکہ کی پالیسی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کوئی بھی ملک اسرائیل سے بہتر دفاعی ٹیکنالوجی حاصل نہ کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی برانڈ کی نئی چیلنجز کی منزل، جنوبی افریقہ
ایف 35 کی ممکنہ فراہمی کے اثرات
صحافی ماریو نوفل کے مطابق اگر کبھی سعودی عرب کو ایف 35 دیا گیا، تو وہ اسرائیل کے بعد خطے کا دوسرا ملک ہوگا جو اس طیارے کو اُڑا رہا ہوگا، اور یہ فضائی طاقت کے توازن میں ایک بڑی تبدیلی ہوگی۔
ایف 35 کی تفصیلات
واضح رہے کہ ایف 35 ففتھ جنریشن کا جدید ترین سٹیلتھ لڑاکا طیارہ ہے جو امریکہ نے تیار کیا ہے۔ اسے تاریخ کا سب سے مہنگا پروجیکٹ بھی سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس کی تیاری میں 1700 ارب ڈالر کا خرچہ آیا تھا۔ امریکہ کے بعد اسرائیل وہ دوسرا ملک ہے جس نے ایف 35 حاصل کیا۔