سرخ لکیر مٹ گئی، ایسے کام ہوئے جو پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے، چھوٹا سا واقعہ بھی پاک بھارت جنگ شروع کراسکتا ہے، ماہرین نے وارننگ دے دی

پاکستان اور بھارت کے درمیان جھڑپیں

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ شدید جھڑپوں نے دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پرانے اصولوں اور سرخ لکیروں کو بے معنی کر دیا ہے۔ بھارت نے 7 مئی کو علی الصبح پاکستانی علاقوں میں کئی مقامات پر فضائی حملے کیے، جنہیں "دہشت گردوں کے ٹھکانے" قرار دیا گیا۔ ان حملوں کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں 26 افراد کے قتل کا بدلہ لینا تھا۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا جسے اسلام آباد نے مسترد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: علیمہ خان کے بیان پر وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا رد عمل آ گیا

تازہ ترین حملے اور جوابی کارروائیاں

ان حملوں کے بعد چار دن تک دونوں ممالک کے درمیان میزائلوں اور ڈرونز کی بھرمار رہی جس میں ایک دوسرے کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اگرچہ دونوں جانب سے بھاری نقصان کے دعوے کیے گئے، ابتدائی شواہد کے مطابق نقصانات محدود نوعیت کے تھے۔ تاہم ماہرین کے مطابق اس کشیدگی نے ایک خطرناک مثال قائم کر دی ہے، جس سے مستقبل میں کسی بھی چھوٹے واقعے کے جنگ میں بدل جانے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قیدی نمبر 804 کی تصاویر کے ساتھ ٹک ٹاک بنانے پر میڈیکل آفیسر کو ترقی مل گئی

سفارتی مشکلات

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے سینیئر تجزیہ کار پروین ڈونتھی نے الجزیرہ کو بتایا کہ دونوں ممالک اب ایک نازک توازن کے ساتھ عسکری بقائے باہمی کی کیفیت میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں سفارتکاری کے لیے گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں جانب سے ایک دوسرے کے شہروں اور حساس علاقوں پر حملے، خاص طور پر پنجاب اور کراچی و لاہور جیسے شہری مراکز میں ڈرون حملے، ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہ وہ سرخ لکیر تھی جسے ماضی میں عبور نہیں کیا گیا تھا۔ اب یہ سب کچھ بدل چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وطن کی حفاظت کیلئے پرعزم ہیں: جنرل ساحر شمشاد مرزا

آپریشن "بنیان مرصوص" اور ان کے اثرات

پاکستان نے اپنے آپریشن کو "بنیان مرصوص" کا نام دیا اور بھارت کے کئی ایئر بیسز کو نشانہ بنایا، جن میں پٹھانکوٹ، آدم پور اور گجرات کے بھُج جیسے مقامات شامل تھے۔ دوسری طرف بھارت نے راولپنڈی، چکوال اور شورکوٹ کے ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ اگرچہ دونوں فریقین نے زیادہ تر حملوں کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا، لیکن محدود نقصان کی تصدیق کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی چوروں کے خلاف بڑی کارروائی، جلدو میں لیسکو ٹیم پر حملہ، غنڈہ عناصر کے حملے ناقابل قبول ہیں: سی ای او لیسکو

مستقبل کی پالیسی اور خطرات

ماہرین کے مطابق 2025 کی یہ کارروائی بھارت کی نئی پالیسی کا آغاز ہے جس کے مطابق مستقبل میں کسی بھی حملے کے جواب میں اتنی ہی یا اس سے زیادہ شدید کارروائی کی جائے گی۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا اور پاکستان کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنانا، دو ایسی پیش رفتیں ہیں جو ماضی میں نہیں دیکھی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ پر بمباری، قدس فورس کے سربراہ کو شہید کرنے کا دعویٰ

خطرناک صورت حال

دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود 2003 اور 2021 کی جنگ بندیوں کے باوجود حالیہ صورتحال نے ثابت کیا ہے کہ ایک معمولی عسکری حملہ بھی اب مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ ڈونتھی کے مطابق کوئی بھی دشمن قوت ان حالات کا فائدہ اٹھا کر دونوں ممالک کو جنگ میں دھکیل سکتی ہے، کیونکہ اب کوئی حفاظتی دیوار باقی نہیں رہی۔

علاقائی امن کی صورتحال

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس کشیدگی نے نہ صرف عسکری توازن کو بدل کر رکھ دیا ہے، بلکہ خطے کے امن کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے، جہاں ہر قدم جنگ کے دہانے پر لے جا سکتا ہے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...