سندھ ہائیکورٹ نے جبری لاپتا افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کمیشن میں بھیج دیئے

سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے جبری لاپتا افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کمیشن میں بھیج دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیرف میں اضافے کے اعلان کے بعد ایپل نے 600 ٹن آئی فون بھارت سے امریکا پہنچادیئے
درخواستوں کی سماعت
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائیکورٹ میں 23 سالہ لڑکی سمیت دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ مسنگ پرسنز کے کیسز میں اہم پیش رفت سامنے آئی۔ عدالت نے جبری لاپتا ہونے والے افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کے کمیشن میں بھیج دیے۔ عدالت نے تھانہ سرجانی ٹاؤن سے 2014 سے لاپتا نوید اقبال، 2016 سے تھانہ سائٹ بی کی حدود سے لاپتا نور زمان کی درخواستیں مسنگ پرسن کے کمیشن میں بھیج دیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا بابراعظم آئندہ ٹی ٹوینٹی ٹیم میں شامل ہوں گے؟ ہیڈ کوچ نے واضح اعلان کر دیا
انشارہ بتول کی گمشدگی کا مقدمہ
عدالت نے نارتھ ناظم آباد سے 23 سالہ انشارہ بتول کی گمشدگی کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس مسنگ پرسنز کی فہرست میں نہیں آتا۔ وہ کیس مسنگ پرسنز کی کیٹگری میں آتے ہیں جنہیں ایجنسیز نے مبینہ طور پر لاپتا کیا ہو۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ لڑکی کی گمشدگی کا مقدمہ درج ہوگیا ہے، لیکن تفتیشی افسر کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔
یہ بھی پڑھیں: سابق پی ٹی آئی رہنما جاوید بدر کا نواز شریف کے نام کھلا خط، ماضی میں الزام تراشی پر معافی مانگ لی
کیس کی قانونی پیچیدگیاں
اس سے قبل ریگولر بینچ نے کیس آئینی بینچ کے پاس بھیج دیا تھا۔ آئینی بینچ نے کیس دوبارہ ریگولر بینچ میں بھیج دیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اگر آپ کو انوسٹی گیشن پر اعتراض ہے تو متعلقہ مجسٹریٹ سے رجوع کریں۔
بازگشت کی اطلاعات
تفتیشی افسران نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تھانہ سعود آباد کی حدود سے لاپتا محمد نوید خان اور تھانہ عوامی کالونی کی حدود سے لاپتا احمد شمیم بھی باحفاظت گھر واپس آگئے ہیں۔ عدالت نے لاپتا شہریوں کی واپسی پر درخواستیں نمٹادیں۔