سندھ ہائیکورٹ نے جبری لاپتا افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کمیشن میں بھیج دیئے

سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے جبری لاپتا افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کمیشن میں بھیج دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان اکرم راجہ کی دہشت گردی کیس میں ضمانت منظور
درخواستوں کی سماعت
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائیکورٹ میں 23 سالہ لڑکی سمیت دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ مسنگ پرسنز کے کیسز میں اہم پیش رفت سامنے آئی۔ عدالت نے جبری لاپتا ہونے والے افراد کے کیسز مسنگ پرسنز کے کمیشن میں بھیج دیے۔ عدالت نے تھانہ سرجانی ٹاؤن سے 2014 سے لاپتا نوید اقبال، 2016 سے تھانہ سائٹ بی کی حدود سے لاپتا نور زمان کی درخواستیں مسنگ پرسن کے کمیشن میں بھیج دیں۔
یہ بھی پڑھیں: برسوں سے زیرالتوا مقدمات ٹارگٹ ہیں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
انشارہ بتول کی گمشدگی کا مقدمہ
عدالت نے نارتھ ناظم آباد سے 23 سالہ انشارہ بتول کی گمشدگی کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس مسنگ پرسنز کی فہرست میں نہیں آتا۔ وہ کیس مسنگ پرسنز کی کیٹگری میں آتے ہیں جنہیں ایجنسیز نے مبینہ طور پر لاپتا کیا ہو۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ لڑکی کی گمشدگی کا مقدمہ درج ہوگیا ہے، لیکن تفتیشی افسر کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔
یہ بھی پڑھیں: جب آپ کسی کام سے جان چھڑانا چاہتے ہیں یا اپنی ذات کی بے وقعتی اور تحقیر کو نظرانداز کرنا چاہتے ہیں تو علامتوں اور شناختوں کا سہارا لیتے ہیں
کیس کی قانونی پیچیدگیاں
اس سے قبل ریگولر بینچ نے کیس آئینی بینچ کے پاس بھیج دیا تھا۔ آئینی بینچ نے کیس دوبارہ ریگولر بینچ میں بھیج دیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اگر آپ کو انوسٹی گیشن پر اعتراض ہے تو متعلقہ مجسٹریٹ سے رجوع کریں۔
بازگشت کی اطلاعات
تفتیشی افسران نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تھانہ سعود آباد کی حدود سے لاپتا محمد نوید خان اور تھانہ عوامی کالونی کی حدود سے لاپتا احمد شمیم بھی باحفاظت گھر واپس آگئے ہیں۔ عدالت نے لاپتا شہریوں کی واپسی پر درخواستیں نمٹادیں۔