بھارتی فوج کے سابق افسران جنگ کے بجائے سفارتی کاری کے حق میں

بھارت میں جنگ پر بحث
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاک-بھارت جنگ کے دوران مودی کی ناقص پالیسیوں پر بھارت کے ہر طبقے سے آوازیں اٹھنا شروع ہو چکی ہیں۔ بھارتی فوج کے سابق افسران جنگ کے بجائے سفارتی کاری کے حق میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا نیب نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری یا تفتیش کیلئے ٹیم پشاور بھیجی تھی۔۔۔ ؟ ذرائع نے اہم انکشاف کر دیا
سابق آرمی چیف کا واضح بیان
بھارتی فوج کے سابق آرمی چیف جنرل منوج نروا نے پاکستان بھارت میں جنگ بندی پر اٹھتے سوالات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیدیا۔ روز نامہ امت کے مطابق، سابق بھارتی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل بات چیت میں ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ”پاکستان اور بھارت کو بھی مسئلہ کشمیر پر جنگ کے بجائے بات چیت کرنی چاہیے۔“
یہ بھی پڑھیں: کراچی سکھر موٹروے شروع کرنے تک تمام منصوبے روکیں، سینیٹ کمیٹی وزارت منصوبہ بندی پر برہم
امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش
اس سے قبل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت میں مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیشکش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی پیشکش پر تحریک انصاف کا مثبت جواب
جنگ کے اثرات
سابق بھارتی آرمی چیف منوج نروا نے کہا ہے کہ ”جنگ ایک سنجیدہ اور تلخ حقیقت ہے، نہ کہ کوئی رومانوی کہانی اور نہ ہی بالی ووڈ فلم۔“ بطور فوجی میری اولین ترجیح سفارتی کاری ہوگی۔ جنگ کے اثرات صرف میدان جنگ تک محدود نہیں رہتے بلکہ معصوم شہریوں، خصوصاً بچوں پر بھی پڑتے ہیں، جو پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جنگ کی حمایت کرنے والوں کو متاثرہ خاندانوں کی حالت زار پر بھی نظر رکھنی چاہیے۔ ملک کی قومی سلامتی صرف حکومت یا فوج کا نہیں، بلکہ ہر شہری کا مشترکہ فریضہ ہے۔
دفاعی ماہرین کی رائے
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ سابق بھارتی آرمی چیف کے یہ بیانات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ جنگ سے جڑے جذباتی اور انسانی پہلوؤں کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ ان کے بیان سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ دیرپا امن کے لئے مسئلہ کشمیر کو سفارتی کاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔