امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، غنڈہ گردی کے آگے نہیں جھکیں گے: ایرانی صدر

ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر نئی پابندیاں
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر نئی پابندیاں لگا دی ہیں جس پر ایرانی صدر نے کہا ہے کہ کسی غنڈہ گردی کے آگے نہیں جھکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے رابطہ
ایرانی صدر کا جواب
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے دوران تہران پر تنقید کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ "آپ یہاں کیا، ہمیں ڈرانے کے لیے آئے ہیں؟ ہم غنڈہ گردی کے آگے نہیں جھکیں گے۔"
یہ بھی پڑھیں: نمونیابچوں اور بزرگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے: وزیر اعلیٰ پنجاب
ٹرمپ کی دھمکیاں
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ "ڈونلڈ ٹرمپ سوچتا ہے کہ وہ یہاں آ کر ہمیں ڈرا سکتا ہے، ہمارے لیے شہادت کی موت بستر پر مرنے سے زیادہ پیاری ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کمی
امریکا کی جدید پابندیاں
سعودی عرب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ "ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہوں، اگر ایران کے ساتھ معاہدہ نہ ہوا تو ایران پر سخت معاشی پابندیاں عائد کریں گے۔"
دوسری طرف، امریکا نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ ہفتوں میں ایران کی تیل کی صنعت اور جوہری پروگرام سے منسلک افراد اور اداروں پر بھی متعدد پابندیاں عائد کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 50 فیصد بھی کرپشن ختم ہو جائے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی: خواجہ آصف
نئی پابندیوں کی تفصیلات
امریکا نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت کرنے والے 6 افراد اور 12 کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کر دیں، جن میں کئی چینی شہری بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں کنٹینر سٹی کے قیام کے لیے 700 کنٹینرز کہاں سے آئے اور یہ حکمت عملی کتنی مہنگی ہے؟
ایران کی طرف سے جوہری معاہدے کی پیشکش
علاوہ ازیں، ایران کے سپریم لیڈر کے سینئر مشیر نے اعلان کیا ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیاں مکمل طور پر ختم کر دی جائیں تو تہران جوہری معاہدے پر دوبارہ دستخط کے لیے تیار ہے۔
ایران کی شرطیں
ایرانی سپریم لیڈر کے سینئر مشیر علی شمخانی کے مطابق، "ایران افزودہ یورینیم کا موجودہ ذخیرہ ترک کر دے گا، بشرطیکہ امریکا ایرانی شرائط کو تسلیم کرے۔"
انہوں نے کہا کہ "ایران یورینیم کی افزودگی کو صرف سول سطح تک محدود رکھنے پر بھی رضامند ہے، تاہم اس کے لیے امریکا کو پابندیاں مکمل طور پر ختم کرنا ہوں گی۔"
علی شمخانی نے مزید کہا کہ "اگر سمجھوتہ ہو جاتا ہے تو ایران بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات تک رسائی دینے پر بھی آمادہ ہوگا۔"