سپوت پاکستان محمد نواز شریف قدیم لاہور کی بحالی کے لیے کوشاں

لاہور: ایک تاریخی شہر
لاہور صرف اینٹوں اور پتھروں کا شہر نہیں، بلکہ ایک جیتی جاگتی تہذیب، ثقافت اور تاریخ کا گہوارہ ہے۔ یہ وہ سرزمین ہے جس نے صدیوں تک عظیم الشان سلطنتوں کی شان کو سمیٹا، علم و ادب کی روشنی کو پروان چڑھایا، اور فن و فنکاروں کو زندگی بخشی۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان
لیلۂ لاہور: نواز شریف کی محبت
اس شہر کے ہر کوچے، ہر گلی اور ہر در و دیوار سے ایک تاریخ بولتی ہے — اور اس تاریخ کو بچانے کا بیڑہ جس شخص نے سنجیدگی سے اٹھایا، وہ محمد نواز شریف ہیں۔ میاں محمد شریف مرحوم کے بڑے صاحب زادے چوک دالگراں ریلوے روڈ کے قرب میں آنکھ کھولنے والے محمد نواز شریف کا تعلق لاہور سے صرف پیدائش یا سیاست کے تناظر میں نہیں، بلکہ ان کے دل کی ہر دھڑکن میں لاہور بسا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلیوں کے ذریعے انسانوں میں کون سی خطرناک بیماری منتقل ہوسکتی ہے؟ نئی تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجادی
لاہور کی بحالی کے اقدامات
ایک صنعتکار کی حیثیت سے انہوں نے معیشت کی ترقی میں کردار ادا کیا، ایک سیاستدان کی حیثیت سے ملک کی بے لوث خدمت کی، لیکن ایک عاشقِ لاہور کی حیثیت سے انہوں نے قدیم لاہور کی عظمتِ رفتہ کو دوبارہ زندہ کرنے کا جو خواب دیکھا، وہ نہایت قابلِ ستائش ہے۔
ان کے دورِ حکومت میں قدیم لاہور کی بحالی کا منصوبہ محض تعمیراتی سرگرمی نہیں تھا، بلکہ ایک ثقافتی احیاء تھا۔ اندرون شہر کی تنگ گلیوں میں موجود تاریخی عمارات کو ان کے اصل انداز میں بحال کرنا اور دہلی دروازے، کشمیری بازار، وکٹوریہ اسکول جیسے مقامات کی مرمت و تحفظ، اس بات کی دلیل ہے کہ میاں صاحب صرف ترقی نہیں چاہتے بلکہ وہ ترقی کو اپنی جڑوں سے جوڑنا جانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چینی سائنسدانوں نے مچھر جتنا چھوٹا ڈرون تیار کرلیا
جدیدیت اور قدیم تاریخ کا ملاپ
محمد نواز شریف نے یہ باور کرایا کہ جدیدیت اور تاریخ ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں۔ انہوں نے لاہور کو جدید سفری سہولیات دی، میٹرو بس اورنج لائن جیسے منصوبے شروع کیے، مگر ساتھ ہی قدیم لاہور کو وہی شان، وہی عظمت لوٹانے کی کوشش کی جو مغلیہ دور میں اس شہر کا طرۂ امتیاز تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وہ بدقسمت گھر جس میں ایک ہفتے میں 22 بار آگ لگ گئی، خوف و ہراس پھیل گیا
لاہور ہیریٹیج ری وائیول اتھارٹی
لاہور ہیریٹیج ری وائیول اتھارٹی کے پیٹرن اِن چیف نواز شریف ہیں۔ اس اتھارٹی کا مقصد لاہور کی نوآبادیاتی اور مغلیہ دور کی عمارات کی بحالی ہے۔ اتھارٹی نے سب سے پہلے لاہور کو 6 زونز میں تقسیم کیا ہے جس میں 75 عماراتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں سے 48 پر کام جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی نیٹ میٹرنگ پالیسی تیار، کابینہ کی منظوری کا انتظار ہے، وزیر توانائی
تاریخی عمارات کی بحالی
بھاٹی گیٹ کنزرویشن پروجیکٹ کے لیے 1 اعشاریہ 73 ارب روپے تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں 538 تاریخی عماراتوں میں سے 190 سے زائد بحال ہو چکی ہیں۔ ان عمارات کی ساختی مرمت، پانی و نکاسی کا نظام، بجلی کی تاروں کا انڈرگراؤنڈ نظام، اور جدید نکاسی کے نالے کی تعمیر شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے میں مثبت رجحان رہا ، رپورٹ
پرانا لاہور اور اس کی ثقافت
پرانے لاہور کی بات کی جائے تو اسے ایک فصیل (دیوار) نے گھیر رکھا تھا، جس میں 13 مشہور دروازے تھے۔ مغل طرزِ تعمیر شاندار عمارات جیسے بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار باغ، اور وزیر خان مسجد پر باریک نقش و نگار اور فریسکو پینٹنگز کا استعمال کیا گیا۔
ثقافت و روایات کی بات کی جائے تو یہ محفلیں، میلوں ٹھیلوں، قوالی، کلاسیکی موسیقی اور صوفی روایتوں کا گڑھ تھی۔ لاہور خاص طور پر اپنے کھانوں کی وجہ سے بھی مشہور رہا ہے۔
آخری بات
آخری میں، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان کی خدمت کرنے والے بہادر سپوت محمد نواز شریف کی قدیم لاہور سے محبت محض ایک دعوے کی بات نہیں، بلکہ عملی قدموں میں بھی نظر آتی ہے۔ لاہور کی تاریخی گلیاں آج بھی اُن کے اقدامات کی گواہی دیتی ہیں۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔