سپوت پاکستان محمد نواز شریف قدیم لاہور کی بحالی کے لیے کوشاں

لاہور: ایک تاریخی شہر
لاہور صرف اینٹوں اور پتھروں کا شہر نہیں، بلکہ ایک جیتی جاگتی تہذیب، ثقافت اور تاریخ کا گہوارہ ہے۔ یہ وہ سرزمین ہے جس نے صدیوں تک عظیم الشان سلطنتوں کی شان کو سمیٹا، علم و ادب کی روشنی کو پروان چڑھایا، اور فن و فنکاروں کو زندگی بخشی۔
یہ بھی پڑھیں: ابوظہبی بین الاقوامی کتاب میلہ 2025 میں پاکستان کے ادبی ورثے کا جشن، پاکستان پویلین کا افتتاح سفیر پاکستان نے کیا
لیلۂ لاہور: نواز شریف کی محبت
اس شہر کے ہر کوچے، ہر گلی اور ہر در و دیوار سے ایک تاریخ بولتی ہے — اور اس تاریخ کو بچانے کا بیڑہ جس شخص نے سنجیدگی سے اٹھایا، وہ محمد نواز شریف ہیں۔ میاں محمد شریف مرحوم کے بڑے صاحب زادے چوک دالگراں ریلوے روڈ کے قرب میں آنکھ کھولنے والے محمد نواز شریف کا تعلق لاہور سے صرف پیدائش یا سیاست کے تناظر میں نہیں، بلکہ ان کے دل کی ہر دھڑکن میں لاہور بسا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے دور افتادہ ترین ملک میں پہلی بار اے ٹی ایم نصب، عوام کا جشن
لاہور کی بحالی کے اقدامات
ایک صنعتکار کی حیثیت سے انہوں نے معیشت کی ترقی میں کردار ادا کیا، ایک سیاستدان کی حیثیت سے ملک کی بے لوث خدمت کی، لیکن ایک عاشقِ لاہور کی حیثیت سے انہوں نے قدیم لاہور کی عظمتِ رفتہ کو دوبارہ زندہ کرنے کا جو خواب دیکھا، وہ نہایت قابلِ ستائش ہے۔
ان کے دورِ حکومت میں قدیم لاہور کی بحالی کا منصوبہ محض تعمیراتی سرگرمی نہیں تھا، بلکہ ایک ثقافتی احیاء تھا۔ اندرون شہر کی تنگ گلیوں میں موجود تاریخی عمارات کو ان کے اصل انداز میں بحال کرنا اور دہلی دروازے، کشمیری بازار، وکٹوریہ اسکول جیسے مقامات کی مرمت و تحفظ، اس بات کی دلیل ہے کہ میاں صاحب صرف ترقی نہیں چاہتے بلکہ وہ ترقی کو اپنی جڑوں سے جوڑنا جانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: بریف کیس سے ملی لاش کا معمہ حل، ملوث خاتون اور اس کا عاشق گرفتار
جدیدیت اور قدیم تاریخ کا ملاپ
محمد نواز شریف نے یہ باور کرایا کہ جدیدیت اور تاریخ ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں۔ انہوں نے لاہور کو جدید سفری سہولیات دی، میٹرو بس اورنج لائن جیسے منصوبے شروع کیے، مگر ساتھ ہی قدیم لاہور کو وہی شان، وہی عظمت لوٹانے کی کوشش کی جو مغلیہ دور میں اس شہر کا طرۂ امتیاز تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کی بڑی آئل ریفائنری پارکو 40 دن کے لیے بند کرنے کا فیصلہ
لاہور ہیریٹیج ری وائیول اتھارٹی
لاہور ہیریٹیج ری وائیول اتھارٹی کے پیٹرن اِن چیف نواز شریف ہیں۔ اس اتھارٹی کا مقصد لاہور کی نوآبادیاتی اور مغلیہ دور کی عمارات کی بحالی ہے۔ اتھارٹی نے سب سے پہلے لاہور کو 6 زونز میں تقسیم کیا ہے جس میں 75 عماراتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں سے 48 پر کام جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ، اعدادوشمار جاری
تاریخی عمارات کی بحالی
بھاٹی گیٹ کنزرویشن پروجیکٹ کے لیے 1 اعشاریہ 73 ارب روپے تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں 538 تاریخی عماراتوں میں سے 190 سے زائد بحال ہو چکی ہیں۔ ان عمارات کی ساختی مرمت، پانی و نکاسی کا نظام، بجلی کی تاروں کا انڈرگراؤنڈ نظام، اور جدید نکاسی کے نالے کی تعمیر شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھکاری بھیجنے میں تو اب ہم انٹرنیشنل ہو چکے ہیں، کتنی شرم کی بات ہے،جسٹس امین الدین
پرانا لاہور اور اس کی ثقافت
پرانے لاہور کی بات کی جائے تو اسے ایک فصیل (دیوار) نے گھیر رکھا تھا، جس میں 13 مشہور دروازے تھے۔ مغل طرزِ تعمیر شاندار عمارات جیسے بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار باغ، اور وزیر خان مسجد پر باریک نقش و نگار اور فریسکو پینٹنگز کا استعمال کیا گیا۔
ثقافت و روایات کی بات کی جائے تو یہ محفلیں، میلوں ٹھیلوں، قوالی، کلاسیکی موسیقی اور صوفی روایتوں کا گڑھ تھی۔ لاہور خاص طور پر اپنے کھانوں کی وجہ سے بھی مشہور رہا ہے۔
آخری بات
آخری میں، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان کی خدمت کرنے والے بہادر سپوت محمد نواز شریف کی قدیم لاہور سے محبت محض ایک دعوے کی بات نہیں، بلکہ عملی قدموں میں بھی نظر آتی ہے۔ لاہور کی تاریخی گلیاں آج بھی اُن کے اقدامات کی گواہی دیتی ہیں۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔