چینی ہتھیاروں نے میدان جنگ میں ٹیسٹ پاس کر لیا، بھارت نہ مانا لیکن فرانسیسی میڈیا نے مان لیا

پاک بھارت فضائی جھڑپ کا جائزہ

پیرس (ڈیلی پاکستان آن لائن )7 سے 10 مئی کے دوران پاک بھارت کے درمیان ہونے والی چار روزہ فضائی جھڑپ نے جنوبی ایشیا ہی نہیں، بلکہ عالمی دفاعی ماہرین کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کر لی۔ اس جھڑپ میں پاکستانی فضائیہ کے چینی ساختہ J0C لڑاکا طیاروں کی کامیابی نے چینی دفاعی ٹیکنالوجی کی ساکھ کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا، جبکہ بھارت کے مغربی ساختہ مہنگے اسلحے کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے آئینہ دکھایا تو فتنہ پارٹی کے چمچے کڑچھے طیش میں آگئے ہیں: عظمیٰ بخاری

چینی وفد کی عسکری بریفنگ

فرانس 24 کی رپورٹ کے مطابق بدھ، 7 مئی کی صبح 4 بجے چینی سفارت خانے کے حکام کا ایک وفد اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ہیڈکوارٹر پہنچا، جہاں انہیں ایک حوصلہ افزا عسکری بریفنگ دی گئی۔ اس بریفنگ میں وہ تفصیلات بتائیں گئیں جو اسحاق ڈار نے بعدازاں پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کے دوران سنائیں کہ "ہمارے لڑاکا طیاروں نے تین بھارتی رافیل مار گرائے، جو کہ فرانسیسی ہیں، ہمارے طیارے J0C تھے۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ چینی ساختہ کثیرالمقاصد لڑاکا طیارے ہیں اور اس سے قبل کسی عملی جنگی میدان میں آزمائے نہیں گئے تھے، جب تک کہ حالیہ بھارت-پاکستان مسلح تصادم پیش نہ آیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ چینی وفد پاکستانی J0 طیاروں کی میدان جنگ میں کارکردگی سے بہت خوش ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: 5 روز سے کوالالمپور ائیرپورٹ پر محصور پاکستانی تاحال وطن نہ آسکے

بھارتی حکام کی خاموشی

رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے چار روزہ جنگ میں اپنے طیاروں کے نقصان پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ دوسری جانب، چینی حکام نے اسحاق ڈار کے اس انکشاف پر خاموشی اختیار کی ہے کہ اسلام آباد میں تعینات چینی سفیر نے علی الصبح پاکستانی وزارت خارجہ کا دورہ کیا۔ جب بلومبرگ کے رپورٹر نے اس معاملے پر چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ "میں آپ کے ذکر کردہ معاملے سے واقف نہیں ہوں۔"

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں مرغی کے گوشت کی قیمت آسمان پر، دکانداروں کی من مانی، حکومت غائب۔۔

اسلام آباد میں چینی ہتھیاروں کی توجہ

ہفتے کے روز جنگ بندی کے بعد توجہ اسلام آباد کے ان چینی ہتھیاروں اور دفاعی نظاموں پر مرکوز ہو گئی ہے، جنہیں 7 سے 10 مئی کے درمیان بھارت-پاکستان مسلح جھڑپ میں پہلی بار میدان جنگ میں آزمایا گیا۔ اس لڑائی میں بھارت کا نیا، زیادہ تر مغربی ممالک سے خریدا گیا اسلحہ، چین کے جدید تر عسکری سازوسامان کے سامنے آیا۔ بھارت نے آزاد کشمیر نہیں بلکہ دور دراز سرحدی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا بلکہ پنجاب کے مراکز کو بھی ہدف بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے: کیا مشرق وسطیٰ ایک بڑی جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے؟

بھارتی جارحیت کا عالمی ردعمل

بھارتی جارحیت نے جھڑپ کے دوسرے دن اس وقت عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں، جب اس نے راولپنڈی میں نور خان ایئر بیس کو نشانہ بنایا۔ یہ شہر اسلام آباد کے قریب ایک چھاؤنی ہے۔ بھارت کی جانب سے کشیدگی میں اضافے پر پاکستان کا بھرپور ردعمل بھی ایک حیرت انگیز عنصر تھا۔ پاکستان کے اس دعوے کہ اس کے J0 لڑاکا طیاروں نے بھارت کے فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کو مار گرایا، نے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر خوشی کی لہر دوڑا دی۔ بہت سے صارفین نے قیاس آرائیاں کیں کہ اب خریدار چینی اسلحہ ساز کمپنیوں کی طرف لپکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، ڈرون حملہ، امداد کے متلاشی 25 فلسطینیوں سمیت 29 شہید

بھارتی طیاروں کی پریشانی

بھارت کی جانب سے اپنے جدید ترین لڑاکا طیاروں کے نقصان کی نہ تصدیق کرنے اور نہ تردید کرنے کے فیصلے نے اس دعوے کو مزید تقویت دی ہے۔ اگرچہ رافیل تیار کرنے والی کمپنی "ڈاسالٹ ایوی ایشن" نے فرانسیسی میڈیا ادارے FRANCE 24 کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، لیکن رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ بھارت کے گرنے والے طیاروں میں کم از کم ایک رافیل تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج نے بھارت کی کیانی اور منڈل سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کا جواب کیسے دیا۔۔۔؟ ویڈیو دیکھیں

عالمی دفاعی ماہرین کی آراء

واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے تین اسلحہ ماہرین پر مشتمل تجزیے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جائے وقوعہ سے حاصل شدہ تصدیق شدہ تصاویر میں ملبہ "کم از کم دو فرانسیسی ساختہ لڑاکا طیاروں — ایک رافیل اور ایک میراج 2000 — کے مطابق" تھا، جو بھارتی فضائیہ اڑا رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ثانیہ عاشق کو پنجاب میں اہم وزارت مل گئی

چینی ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت

7 سے 10 مئی تک جاری رہنے والی اس فوجی جھڑپ سے جو نتائج اخذ کیے گئے، ان کے بارے میں یون سن، جو واشنگٹن ڈی سی میں واقع اسٹمسن سینٹر کے چین پروگرام کی ڈائریکٹر ہیں، نے زور دیا کہ بھارتی ہتھیاروں کا نظام اتنا مؤثر نہیں نکلا جتنا بہت سے لوگ سمجھتے تھے۔ اگرچہ فوری نتائج اخذ کرنے سے احتیاط برتنے کی تنبیہ کی گئی، لیکن کارلوٹا ریناڈو، جو اٹلی میں قائم انٹرنیشنل ٹیم فار دی اسٹڈی آف سیکیورٹی ویورونا میں چین کی ماہر ہیں، کہتی ہیں کہ ابتدائی تجزیوں میں "تصویر کا تاثر" سب سے اہم ہوتا ہے۔ ان کے مطابق: “یہ چین کے لیے تاثر کے لحاظ سے ایک بڑی جیت ہے۔”

یہ بھی پڑھیں: مستونگ: فتنۃ الہندوستان کا مرکزی بازار پر حملہ، لڑکا جاں بحق، 7 زخمی، جوابی کارروائی میں 2 دہشتگرد ہلاک

چین کو ایک عظیم فتح

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے ملک کے لیے جس نے 1979 کی ویتنام جنگ کے بعد کوئی جنگ نہیں لڑی، اور جس کے ہتھیاروں کو عالمی سطح پر اتنی شہرت حاصل نہیں جتنی فرانسیسی یا امریکی ہتھیاروں کو حاصل ہے، اس کے لیے یہ ایک بہت بڑی فتح ہے، کم از کم تاثر کی حد تک۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی کی غزہ میں تازہ کارروائیوں میں مزید77 فلسطینی شہید

ہتھیار کی نوعیت کا تجزیہ

وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے پرانے، زیادہ تر روسی ساختہ اسلحے کو جدید بنانے کے لیے فرانس اور امریکہ کے ساتھ اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے کیے، جنہیں عالمی میڈیا نے نمایاں کوریج دی۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق، 2017 سے 2021 کے دوران بھارت دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک تھا، تاہم روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد، بھارت دوسرے نمبر پر آ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، عدالت نے 14 صفحات اور 79 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ بانی پی ٹی آئی کو فراہم کر دیا

چینی ہتھیاروں کی بہتری

صدر شی جن پنگ کے دورِ حکومت میں چین نے اپنے ہتھیار بنانے کی صلاحیت میں زبردست بہتری لائی، اور اسلحے کی برآمدات بڑھا دیں، خاص طور پر افریقہ، لاطینی امریکہ اور ایشیا جیسے گلوبل ساؤتھ ممالک کی جانب۔ اس دور میں چینی ہتھیاروں کو زیادہ تر ان کی "کم قیمت" کی وجہ سے سراہا جاتا تھا، نہ کہ تکنیکی برتری کی بنیاد پر۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ 9مئی اور بھارتی جارحیت میں زیادہ فرق نہیں ، مریم نواز

چینی ہتھیاروں کی جدیدیت

کارلوٹا ریناڈو کہتی ہیں کہ ہم ہمیشہ یہ سمجھتے رہے کہ چینی ہتھیار بھی چینی مصنوعات کی طرح کم معیار کے ہوتے ہیں۔ لیکن اب ایسا نہیں رہا۔ ہم نے دیکھا کہ ابتدا میں چین صرف ٹینک اور چھوٹے ہتھیار، خاص طور پر پاکستان کو بیچتا تھا۔ اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ چین جدید اور اعلیٰ معیار کے ہتھیار بیچ رہا ہے جو مؤثر بھی ثابت ہو رہے ہیں۔ اس سے ہمیں سبق یہ ملتا ہے کہ شاید چینی ہتھیار مغربی ہتھیاروں سے کمتر نہیں ہیں، اور ہمیں اپنی برسوں پرانی سوچ کو بدلنا چاہیے۔

چینی ہتھیاروں کی برتری کا اندازہ

تاہم، یون سن خبردار کرتی ہیں کہ چینی ہتھیاروں کی برتری کا اندازہ لگانا اتنا آسان نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ کہنا کہ چینی اسلحہ نظام برتر ہے، ایک عمومی رائے ہے، مگر حقیقت میں کئی عناصر میدانِ جنگ میں کارکردگی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ صرف ہتھیار ہی نہیں، بلکہ پائلٹوں کی تربیت، مختلف ہتھیاری نظاموں کے درمیان ہم آہنگی، سب اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...