جرمنی میں ریاست کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں خود ساختہ بادشاہ گرفتار

جرمنی میں "بادشاہ" پیٹر فٹزیک کی گرفتاری
برلن (ڈیلی پاکستان آن لائن) جرمن حکومت نے ریاست کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں خود ساختہ "بادشاہ" پیٹر فٹزیک اور اس کے تین قریبی ساتھیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملک بھر میں سات ریاستوں میں چھاپوں کے دوران 800 سیکیورٹی اہلکاروں نے کارروائیاں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے گورنر سے جامعات کی چانسلرشپ کا اختیار واپس لے لیا
گروپ "رائشز برگر" پر پابندی
جرمن وزارت داخلہ نے فٹزیک کے گروپ "رائشز برگر" (Reichsbürger) پر پابندی عائد کر دی ہے، جو "کنگڈم آف جرمنی" (Königreich Deutschland) کے قیام کے لیے کام کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد آنیوالے ایم این اے یا ایم پی اے کیساتھ کیا ہو گا ۔۔؟ فیصل واوڈانے بتا دیا
سازش اور دیگر الزامات
بی بی سی کے مطابق وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرنڈٹ نے گروپ پر ریاست کے خلاف سازش، متبادل ریاست بنانے کی کوشش، اور یہودی مخالف سازشی نظریات پھیلانے کا الزام لگایا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی پرانی فحش گفتگو ٹک ٹاک پر وائرل ہوگئی
پیٹر فٹزیک کا اپنا تعارف
پیٹر فٹزیک 2012 میں خود کو "بادشاہ پیٹر اول" قرار دے چکا ہے۔ گروہ نے اپنی کرنسی، پرچم، شناختی کارڈ، اور متوازی بینکاری و صحت کے نظام بھی متعارف کرا رکھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کا پراپرٹی کے نئے ریٹ جاری کرنے کا فیصلہ
مالی معاملات اور الزامات
گروہ پر معاشی جرائم سے خود کو مالی طور پر چلانے کا الزام ہے۔ بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں فٹزیک نے جرمن ریاست کو "فاشسٹ اور شیطانی" قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دورہ آسٹریلیا اور زمبابوے کےلئے سعود شکیل، شاداب خان اور افتخار احمد کو ڈراپ کیے جانے کا امکان
اعداد و شمار اور حکومتی خدشات
حکام کے مطابق جرمنی میں تقریباً 25 ہزار رائشز برگر موجود ہیں جن میں سے 2500 ممکنہ طور پر پُرتشدد اور 1350 شدت پسند دائیں بازو سے تعلق رکھتے ہیں۔ سنہ 2022 میں اسی گروہ کے افراد پر حکومت کا تختہ الٹنے اور وزیر صحت کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام لگا تھا۔
فٹزیک کی حیثیت اور حکومت کی تشویش
وفاقی پراسیکیوٹر کے مطابق فٹزیک تمام اہم فیصلوں میں "سپریم سربراہ" کی حیثیت رکھتا تھا۔ ماضی میں ایسے گروہوں کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا تھا، مگر اب جرمن حکام ان کو جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ سمجھتے ہیں۔