بھارت آئی ایم ایف سے پاکستان کو بیل آؤٹ دینے سے روکنے میں ناکام کیوں ہوا؟

آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ ہفتے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج منظور کیا جس پر بھارت نے شدید ناراضی کا اظہار کیا۔ یہ منظوری ایک ایسے وقت میں دی گئی جب پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی جاری تھی، لیکن امریکہ کی قیادت میں غیر متوقع طور پر جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ہے تو محفوظ ہے: مہاراشٹر میں مودی کا نعرہ اتحاد کیوں نہیں بنا پا رہا؟
بھارت کے اعتراضات
بی بی سی کے مطابق بھارت نے آئی ایم ایف کے اس فیصلے پر اعتراض اٹھایا کہ پاکستان اصلاحاتی وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہا ہے اور ایسے قرضے دہشت گردی کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے واضح کیا کہ پاکستان نے پروگرام پر عمل درآمد میں بہتری دکھائی ہے اور اس کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے۔ پاکستانی ماہرین بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اصلاحات نہ ہونے کے باعث بار بار آئی ایم ایف سے رجوع کیا جاتا ہے جو ایک تشویش ناک بات ہے۔ سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے بی بی سی کو بتایا کہ بار بار آئی ایم ایف جانا اس بات کی علامت ہے کہ بنیادی ڈھانچے میں سنجیدہ خرابیاں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نو مئی مقدمات: عالیہ حمزہ، نادیہ خٹک، جاوید کوثر کی ضمانت میں توسیع
بھارت کی علامتی کوششیں
بھارت کا دوسرا اعتراض کہ "یہ فنڈز دہشت گردی کی سرپرستی کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں" زیادہ پیچیدہ ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت کی کوشش محض علامتی تھی کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اس کے پاس آئی ایم ایف میں اس اقدام کو روکنے کی عملی طاقت نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کے بورڈ میں بھارت محض 2.6 فیصد ووٹنگ طاقت رکھتا ہے جبکہ امریکہ کے پاس 16.49 فیصد ووٹ ہے۔ آئی ایم ایف کے موجودہ قوانین کے تحت کوئی بھی رکن کسی تجویز کے خلاف ووٹ نہیں دے سکتا، صرف حمایت یا غیر حاضری کا اختیار ہوتا ہے، اور فیصلے اتفاقِ رائے سے کیے جاتے ہیں۔
چین کا ممکنہ فائدہ
ماہرین نے یہ بھی خبردار کیا کہ اگر بھارت آئی ایم ایف میں اصلاحات پر زور دے گا تو اس کا فائدہ چین کو ہو سکتا ہے۔ ماضی میں چین نے اروناچل پردیش جیسے متنازعہ علاقوں کے حوالے سے بھارت کو ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذریعے قرضوں سے محروم کیا ہے۔