پاکستان-بھارت جنگ نے سرحدی علاقوں کے باسیوں کی سوچ بدل دی مگر کیسے؟ جانیے

پاکستان اور بھارت کی حالیہ جنگ
لاہور(آئی این پی)پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مختصر جنگ نے لاہور کے سرحدی علاقوں میں بسنے والوں کی جنگ سے متعلق سوچ اور خوف کو بدل کر رکھ دیا، جدید ٹیکنالوجی جیسے جنگی طیارے، میزائل اور ڈرونز پر مبنی اس جنگ نے توپ و ٹینکوں سے لڑی جانے والی روایتی جنگ کا تصور تبدیل ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور سمیت پنجاب بھر میں کل سے شدید گرمی کی لہر کا امکان
دیہاتیوں کی زندگی میں تبدیلی
بی آر بی (بمبانوالی راوی بیدیاں)نہر کے مشرقی جانب واقع دیہات، جو ماضی میں جنگوں کے دوران خالی کروا لیے جاتے تھے، اس بار پرسکون اور مطمئن رہے، نہایت مختصر پیمانے پر پاکستان کی طرف سے نقل مکانی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی پارٹی قائد نواز شریف سے مدارس بل پر مشاورت
علاقہ مکینوں کی رائے
علاقہ مکین ملک محمد بشیر کا کہنا ہے کہ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے برعکس، حالیہ کشیدگی کے دوران نہ تو لوگوں نے نقل مکانی کی اور نہ ہی خوف و ہراس پھیلنے دیا۔ ایک اور شہری محمد الطاف نے کہا کہ اب کے بار تو "ایک چڑیا بھی شہر کی طرف نہیں گئی"، لوگوں نے اپنے گھروں کو نہیں چھوڑا، بلکہ صبر و یقین کے ساتھ سرحدوں پر قیام پذیر رہے۔
یہ بھی پڑھیں: عرب ممالک شام میں پرامن انتقال اقتدار کی حمایت پر متفق
سوشل میڈیا کا اثر
رانا احسان الہٰی نامی شہری کا کہنا تھا کہ اگر آج سوشل میڈیا اور ٹی وی نہ ہوتا تو شاید ہمیں خبر بھی نہ ہوتی کہ کوئی جنگ ہوئی ہے۔ نوجوان محمد قیصر نے بتایا کہ اس جنگ میں نہ توپوں کی آواز سنائی دی اور نہ ہی ٹینکوں کی گھن گرج، بلکہ خاموشی سے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے جنگ لڑی گئی، جس میں پاکستان کو اللہ تعالی نے کامیابی عطا فرمائی۔
مقامی افراد کی حوصلہ افزائی
مقامی افراد کے مطابق حالیہ جنگ نے نہ صرف ان کے خوف کو ختم کیا بلکہ انہیں مزید حوصلہ اور جرات بھی بخشی ہے۔ واضح رہے کہ 1965 کی جنگ میں لاہور کی بی آر بی نہر سے مشرقی جانب کے علاقے سیز فائر تک انڈین فوج کے قبضے میں رہے تھے، جنگ ختم ہونے کے بعد جب لوگ گھروں کو واپس آئے تو سب کچھ تباہ ہوچکا تھا لیکن حالیہ جنگ نے لوگوں کے دل سے جنگ کا خوف نکال کرانہیں نڈر اور بہادر بنا دیا ہے۔