بھارت نے 38 روہنگیا مہاجرین کو سمندر میں پھینک دیا

بھارت میں روہنگیا مہاجرین کی بے دخلی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت نے مبینہ طور پر 38 روہنگیا مہاجرین کو مناسب قانونی عمل کے بغیر بے دخل کر دیا ہے۔ انہیں پہلے پراسرار حالات میں پورٹ بلیئر لے جایا گیا، پھر ایک بھارتی بحری جہاز میں منتقل کر کے کھلے سمندر میں پھینک دیا گیا۔ ان مہاجرین میں بچے، بزرگ اور بیمار افراد بھی شامل تھے، جو سبھی اقوام متحدہ کے ساتھ رجسٹرڈ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نو مئی مقدمات: عمر ایوب، اسد عمر، اعظم سواتی کی عبوری ضمانتوں میں توسیع
حراست اور بے دخلی کے حالات
دی وائر کے مطابق انہیں نئی دہلی سے 6 مئی کی رات کو بائیو میٹرک ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بہانے گرفتار کیا گیا، 24 گھنٹے سے زیادہ غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا اور عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں انہیں اندرلک حراستی مرکز منتقل کیا گیا۔ مہاجرین کو مبینہ طور پر بحیرہ بنگال میں پھینک دیا گیا، جہاں سے وہ تیر کر واپس میانمار پہنچ گئے۔ ان کے ساتھ جہاز پر بدسلوکی کی گئی اور ایک خاتون نے جنسی زیادتی کا الزام بھی لگایا۔ انہیں انڈونیشیا جانے کا جھوٹا وعدہ دے کر سمندر میں دھکیلا گیا۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
بھارت نے اگرچہ 1951 کے مہاجرین کنونشن پر دستخط نہیں کیے، لیکن انسانی حقوق کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ یہ عمل بھارتی آئین اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔