وطن عزیز پر جانیں نچھاور کرنے والے شہدا کو سلام، جنگ جیت لی لیکن امن چاہتے ہیں: وزیر اعظم کا ’’یوم تشکر‘‘ کی مرکزی تقریب سے خطاب

وزیراعظم کا یوم تشکر سے خطاب
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے ’’یوم تشکر‘‘ کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز پر جانیں نچھاور کرنے والے شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں۔ آج کا دن تشکر کا ہے، یہ دن صدیوں بعد کسی کسی کو ملتا ہے۔ جنگ جیت لی لیکن امن چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی میں گلوبل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ایگزیبیشن GETEX 2025 کا انعقاد
تقریب کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق پاکستان مونومنٹ پر ’’یوم تشکر‘‘ کی خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سمیت تینوں سروسز چیفس بھی شریک ہوئے۔ تقریب میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سمیت دیگر وزراء بھی شریک تھے۔ تقریب میں معرکۂ حق کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو ملٹری تنصیبات پر حملے سیکیورٹی کی ناکامی تھے، جسٹس حسن اظہر رضوی
دشمن کی پیشکش اور جوابی کارروائی
’’جیو نیوز‘‘ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دشمن نے ہماری مخلصانہ پیشکش کو حقارت سے ٹھکرایا۔ ہم نے پیشکش کی تھی کہ پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔ 9 اور 10 مئی کی رات کو افواج پاکستان کے سپہ سالاروں سے ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں طے پایا کہ دشمن نے آخری حد بھی پار کر لی، دشمن نے انتہائی تحکمانہ انداز اور غرور کے نشے میں بدمست ہو کر حملہ کردیا۔ دشمن نے ہمارے شہریوں کو حملہ کرکے شہید کردیا جس میں 6 سالہ بچہ بھی شامل تھا، دشمن نے یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے اندر جا کر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کی توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس سپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا
پاکستان کی کامیابی اور مستقبل کی تشکیل
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس دشمن کے 6 جہاز گرائے جو جنوبی ایشیاء میں خود کو تھانے دار سمجھتا تھا، دشمن کے رافیل بھی مارے اور ان کے ڈرونز بھی گرائے۔ دشمن دھمکیاں دیتا رہا، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ جواب دیں گے۔ 9 اور 10 مئی کی رات آرمی چیف نے بتایا کہ دشمن نے میزائل داغے ہیں، انہوں نے کہا مجھے اجازت دیں کہ ہم دشمن کو جواب دیں۔ دشمن کو ایسا تھپڑ ماریں گے کہ یاد کرے گا۔ پاکستان کے جواب سے دشمن کو پھر سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: 24 نومبر کو کوئی رہائی نہیں ہو رہی، سینیٹر فیصل واوڈا
کشیدہ صورتحال میں یکجہتی
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ آج دنیا بھر میں یہ بات ہورہی ہے کہ پاکستان نے کامیابی کیسے حاصل کی۔ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی دعائیں تھیں جو اللہ تعالیٰ نے قبول کیں۔ آج ہم یوم تشکر اس طرح منارہے ہیں کہ پوری قوم کے سر سجدے میں ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس سفر کا آغاز کریں جس کے لیے پاکستان وجود میں آیا تھا، لاکھوں شہیدوں کی روحیں پکار رہی ہیں کہ آؤ پاکستانیوں قائداعظم کا پاکستان بناؤ۔ آج جو وحدت ہے اس کو اپنا سرمایہ بنادیں تو پاکستان اپنا مقام حاصل کر لے گا۔ اب ہمیں معاشی میدان میں 10 مئی کو معرض وجود میں لانا ہے۔
امن کے لیے اقدامات
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کشیدہ صورتحال میں یکجہتی کے اظہار پر دوست ممالک کے شکرگزار ہیں، کشیدگی میں کمی کے لیے صدر ٹرمپ کے اہم کردار کا معترف ہوں۔ امن کے لیے امریکی صدر ٹرمپ نے قائدانہ کردار ادا کیا۔ ہم نے 3 جنگیں لڑیں جس سے کچھ حاصل نہیں ہوا، ہمیں پرامن ہمسائے کی طرح بیٹھ کر مذاکرات کرنا ہوں گے، اگر ہم مستقل امن چاہتے ہیں تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔ پاکستان دہشت گردی کا بہت بڑا شکار ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 90 ہزار جانیں گنوائی ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں 150 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔