میونسپل لائبریری جڑانوالہ میں ”دیوان سنگھ مفتون“ کے مقدمات پر مبنی آپ بیتی اور ہٹلر کی ”میری کہانی“ نامی خودنوشت جیسی کتابیں پڑھنے کا اتفاق ہوا

مصنف کا تعارف
مصنف: رانا امیر احمد خاں
یہ بھی پڑھیں: آدمی طلاق کے بعد خوشی سے نہال ، پارٹی رکھ لی، بیوی کے مجسمے کے ساتھ تصاویر بنواتا رہا
قسط: 37
یہ بھی پڑھیں: معاملے کو حل تو کرنا پڑے گا، جج کو مقدمہ سننے سے روکنے کا عدالتی حکم دیا گیا، جسٹس جمال مندوخیل کے کیس میں ریمارکس
میٹرک کا امتحان اور قوم کی خدمت
میٹرک کا امتحان دینے کے بعد یوتھ ورک اور قومی خدمات کی جانب میری دلچسپی بڑھی۔ میونسپل لائبریری جڑانوالہ میں "دیوان سنگھ مفتون" کی آپ بیتی اور ہٹلر کی "میری کہانی" جیسے کتب پڑھنے کا موقع ملا۔ روزانہ کئی اخبارات کا مطالعہ اور سکول میں بزم ادب کے اجلاسوں میں شرکت سے مجھے حالاتِ حاضرہ کا بہتر شعور حاصل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی نوازشریف سے ملاقات، آئینی ترامیم پر اتفاق
قومی اسمبلی کی کارروائیاں
سکول کے زمانے میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں 1956ء کے آئین کی تیاری کی کارروائیاں دلچسپی سے پڑھتا رہا۔ مخلوط اور جداگانہ انتخابات کے مباحثیں میرے ذہن میں نقش ہو گئے۔ اس وقت مشرقی پاکستان کے لیڈران نے ایثار کا مظاہرہ کرتے ہوئے "Parity" کے اصول کو تسلیم کیاجو میرے لیے خاصا متاثر کن تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دوستوں کا ذکر: انداز مستانہ یا ذکر دیوانہ
ذاتی تجربات اور ذمہ داریاں
ہائی سکول کے دوران تعلیم اور کھیلوں میں دلچسپی رکھنے کے باعث میری سوچ میں سنجیدگی پیدا ہو رہی تھی۔ میٹرک کے بعد کالج میں داخلہ تک کا وقت مجھے نئی سوچوں میں مبتلا کر گیا۔ قائداعظم کی قیادت میں ہم کس طرح کی جمہوریت چاہتے تھے، یہ سوال میری سوچ میں گردش کرنے لگا۔
یہ بھی پڑھیں: مرغی کا گوشت مزید سستا ہو گیا
نوجوانوں کی رہنمائی کی ضرورت
ملک کی خدمت کے حوالے سے نوجوانوں کو مناسب رہنمائی کی کمی محسوس ہوتی تھی، میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ پاکستان کرکٹ کلب میں اس پر گفتگو کی۔ ایک رائے یہ بھی ہوئی کہ میاں عبدالباری کے بیٹے میاں دستگیر باری سے ملاقات کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کے قریبی ساتھیوں کا کردار مشکوک ہے، بشریٰ بی بی کی بہن کا بیان
آل پاکستان یوتھ آرگنائزیشن کی بنیاد
میاں دستگیر باری کے ساتھ ملاقات کی ، جس میں "آل پاکستان یوتھ آرگنائزیشن" کے قیام کا عزم کیا۔ اس مقصد کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں میاں دستگیر باری، کلیم احسن، شیخ نور احمد اور میں شامل تھا۔ مگر ہماری کم عمری اور تجربے کی کمی کے باعث ہم پوری منصوبہ بندی نہ کر سکے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔