پہلگام حملے کے بعد انڈیا اور طالبان کے درمیان پسِ پردہ رابطے سامنے آ گئے

خفیہ دورہ
لندن (آئی این پی) افغان طالبان کے نائب وزیر داخلہ اور اہم عسکری رہنما ابراہیم صدر نے حالیہ دنوں انڈیا کا خفیہ دورہ کیا، جس دوران انھوں نے انڈین حکام سے ملاقاتیں بھی کیں۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ایف سی چیک پوسٹ پر فتنہ خوارج کے دہشتگردوں کا حملہ، 10 جوان شہید
تناؤ کا پس منظر
بی بی سی پشتو کی ایک رپورٹ کے مطابق، افغانستان طالبان حکومت کے نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر نے پاکستان اور انڈیا کے ایک دوسرے پر حملوں اور کشیدگی کے عروج پر خفیہ طور پر انڈیا کا سفر کیا۔ اس دوران بی بی سی پشتو کے مطابق ابراہیم صدر نے اس دورے کے دوران انڈین حکام سے ملاقات بھی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے لوگوں کی ہلاکت پر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے،بیرسٹر دانیال چودھری
طالبان کا اہم عہدیدار
ابراہیم صدر کو طالبان رہنما ملا ہبت اللہ کے قریب سمجھا جاتا ہے اور انھیں طالبان حکومت کے اہم اور اسٹریٹیجک سکیورٹی کے امور سے متعلق فیصلہ سازی میں اہمیت دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی سیز فائر کی خلاف ورزی، متعدد سیکٹرز پر فائرنگ
انڈین میڈیا کا تبصرہ
انڈین میڈیا نے اس دورے کو اہم قرار دیا ہے کیونکہ طالبان کے ایک سینیئر اہلکار ایک ایسے وقت میں انڈین حکام سے بات چیت کے لیے انڈیا کا دورہ کر رہے تھے جب 22 اپریل کو پہلگام پر حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سارہ امیر نے اپنی ڈرامائی محبت کی کہانی شیئر کردی
نئی گفتگو کی شروعات
انڈین اخبار سنڈے گارڈیئن نے لکھا ہے کہ طالبان کے ایک ایسے سینئر عہدیدار کے ساتھ خفیہ مواصلاتی چینل کھولنا جو پاکستان کے بارے میں تنقیدی نظریات رکھتے ہیں، ظاہر کرتا ہے کہ انڈیا افغانستان میں نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے اپنے نقطہ نظر پر نظرِثانی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نادیہ حسین کے گھر میں چوری، اداکارہ نے خوفناک واردات کا انکشاف کردیا
وزیر خارجہ کی بات چیت
ایک حالیہ پیش رفت میں انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گذشتہ روز (جمعرات، 15 مئی) کو طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ایئر لائن کے جہاز کا پورا عملہ ہی دوران پرواز سو گیا پھر کیا ہوا؟ حیران کن انکشاف
شراکت داری کی ضرورت
انھوں نے اپنے سوشل میڈیا اکانٹ ایکس پر لکھا کہ: "میری آج شام افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی۔ پہلگام میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت پر میں ان کا تہہِ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔" انھوں نے افغانستان کے لوگوں کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری اور ان کی ترقیاتی ضروریات کے لیے ہماری مسلسل حمایت پر زور دیا۔ ہم نے تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر بھی بات کی۔
ابراہیم صدر کی پشت پناہی
خیال رہے کہ ابراہیم صدر طالبان کے سرکردہ کمانڈروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے غیر ملکی افواج اور سابق افغان حکومت کے خلاف برسوں کی جنگ کے دوران نام نہاد ہلمند کونسل کی قیادت کی تھی۔ وہ امریکی پابندیوں کا شکار طالبان رہنماوں کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔