ٹرمپ بیک وقت امن اور دھمکیوں کی بات کرتے ہیں، کس پر یقین کریں؟ ایرانی صدر نے سوال اٹھا دیا

صدر مسعود پزشکیان کا بیان
تہران (آئی این پی) ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ہی وقت میں امن اور دھمکیوں کی بات کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں احتجاج کرنے والے اساتذہ کو معطل کرنے پر عظمیٰ بخاری کا رد عمل آ گیا
امن کی بات یا دھمکیاں؟
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کے روز تہران میں بحریہ کی ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم کس بات پر یقین کریں؟ ایک طرف وہ امن کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف وہ جدید ترین ہتھیاروں کے ذریعے قتلِ عام کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز لبریشن آرمی کا یومِ تاسیس، اپنے ”آہنی بھائی“ کو سلام پیش کرتے ہیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز
ایران کا موقف
انہوں نے کہا کہ ایران امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھے گا لیکن دھمکیوں سے نہیں ڈرے گا، تاہم ہم جنگ نہیں چاہتے۔ مسعود پزشکیان نے کہا کہ ایران اپنے جائز حقوق سے پیچھے نہیں ہٹے گا، کیوں کہ ہم دبا کے آگے جھکنے سے انکار کرتے ہیں، اسی لیے وہ کہتے ہیں کہ ہم خطے میں عدم استحکام کا سبب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے سپر سٹار رجنی کانت کی بیٹی کو طلاق ہو گئی
ٹرمپ کا بیان
صدر ٹرمپ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ ایران کے پاس اس کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک امریکی تجویز موجود ہے اور اسے چاہیے کہ وہ دہائیوں پرانا تنازع جلد حل کرے۔
یہ بھی پڑھیں: بلال بن ثاقب کی امریکی صدر مشیر برائے کرپٹو بوہائن سے ملاقات، ڈیجیٹل اثاثوں کی فروخت کیلئے تعاون پر تبادلہ خیال
ایرانی وزیر خارجہ کا جواب
تاہم، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا کہ تہران کو امریکا کی جانب سے کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی، ایسا کوئی منظرنامہ نہیں ہے جس میں ایران اپنے پرامن مقاصد کے لیے حاصل کیے گئے یورینیم افزودگی کے حق سے دستبردار ہوجائے۔
نئے مذاکرات کی صورتحال
ایران اور امریکا کے درمیان چوتھے دور کے مذاکرات گزشتہ اتوار کو عمان میں ختم ہوئے تھے، نئے دور کا ابھی تک کوئی شیڈول طے نہیں پایا ہے۔