پہلی تنخواہ لا کر ماں کو دی،باپ کی دعائیں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں شاید ماں کی دعا سے زیادہ اثر رکھتی ہیں، سعادت مندی کامیابی کی کنجیوں میں سے ایک ہے۔

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 170

یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل اجلاس: پاکستان کا غزہ میں مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ

میری پہلی تنخواہ

سرکاری ملازمت میں پہلی تنخواہ اور ٹرانسفر کے بعد نئی جگہ سے تنخواہ کے اجراء میں دو تین ماہ لگ ہی جاتے تھے۔ مجھے ماہانہ تنخواہ کٹوتی کے بعد 2270 روپے تھی۔ (اگر میری یادداشت مجھے درست یاد دلا رہی ہے؟) یہ اس زمانے میں گریڈ 17 کی تنخواہ ہوا کرتی تھی۔ یقین کریں یہ بڑی رقم تھی۔ مجھے پہلی تنخواہ نوکری کے تیسرے مہینے ملی جو اچھی خاصی رقم بن گئی تھی۔

میں غلام محمد، شفقت، لالہ نذر اور رفیق کو ساتھ لے کر میاں جی (میاں جی ہوٹل کی دال چنا پاکستان بھر میں مشہور ہے۔ اس دور میں یہ چھوٹا سا ہوٹل تھانہ سٹی لالہ موسیٰ کی عمارت کے باہر تھا۔ بعد میں یہ علی چک کے قریب بڑی جگہ پر منتقل ہو گیا۔ میاں جی کی دال، مٹر قیمہ کا جواب نہیں تھا۔ آج بھی موقع ملنے پر میں اس دال سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ میرے دونوں بیٹوں عمر، احمد اور میرے ہم زلف خلیل بھائی کو بھی یہ دال بہت پسند ہے۔) کے ہوٹل گیا اور ان سب کو پہلی تنخواہ ملنے کی خوشی میں کھانا کھلایا۔ اس کھانے کا مزا آج بھی کل کی بات ہی لگتا ہے۔ اپنی کمائی کے پیسوں سے پہلا کھانا۔ اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کرتا کم تھا۔

جیب میں پہلی سرکاری تنخواہ لئے اگلے روز بنا بتائے چھٹی ماری۔ (فیلڈ ڈیوٹی کی یہ موج ہوتی تھی کہ ایک دن کے لئے ادھر ادھر ہو نا کوئی مسئلہ نہیں تھا اگر آپ کا ماتحت غلام محمد جیسا سمجھ دار اور وفادار ہو تو 2 دن کا "بنک" بھی چل جاتا تھا۔) لاہور امی جی کی خدمت میں حاضر ہوا اور ساری تنخواہ اُن کے حوالے کر دی۔ ماں نے مجھے جو دعائیں دیں وہ صرف ماں ہی دے سکتی ہے۔ یہ انہی دعاؤں کا ہی ثمر ہے کہ زندگی بھر اللہ نے اپنے سوا کسی کا محتاج نہیں کیا۔ الحمداللہ۔

انہوں نے اس رقم سے مجھے خرچہ کے لئے کچھ رقم دی۔ میرے ساتھ لبرٹی گئیں۔ بہنوں، آپاں، ابا جی کے لئے ایک ایک سوٹ، اپنے لئے چپل اور دونوں چھوٹے بھائیوں کے لئے ایک ایک پینٹ خریدی۔ امی جی نے وہ سوٹ دونوں چھوٹی بہنوں، آپاں اور ابا جی کو دئیے۔ مجھے بہنوں کے چہرے کی لالی، آپاں کی دعائیں اور باپ کے چہرے کی خوشی اور آنکھوں کی چمک آج تک نہیں بھولی۔ باپ کی دعائیں کبھی رائیگاں نہیں جاتی اور شاید ماں کی دعا سے بھی زیادہ اثر رکھتی ہیں۔ سعادت مندی کامیابی کی کنجیوں میں سے ایک ہے۔

پکھے والے سپ

لوکل گورنمنٹ اکیڈمی، میری رہائش اور دفتر سے ملحق تھی۔ میری رہائش اور اکیڈمی کے ہوسٹل کا درمیانی فاصلہ بمشکل تین دو سو میٹر ہو گا۔ یہ ویران اور سنسان جگہ تھی جہاں سے قریبی آبادی اعظم نگر 400 میٹر دور تھی اور شام ہوتے ہی ہر طرف اداسی اور سناٹا چھا جاتا تھا۔ اس ویرانی میں سب سے بڑا خطرہ سانپ تھے جو برسات کے موسم میں بلا تکلف بڑی تعداد میں نکلتے اور اکیڈمی کے گھروں اور اس ویرانے کو اپنا عارضی مسکن بناتے۔

آوارہ گھومتے سانپوں کا تعلق سانپوں کے بادشاہ کی "کنگ کوبرا" نسل سے تھا۔ مقامی انہیں "پکھے والا سپ" کہتے تھے اور یہی نام اسے پنجاب کے اور بہت سے علاقوں میں بھی دیا جاتا ہے۔ جب یہ اپنا پھن پھلاتا ہے تو اس کی گردن پر سر سے نیچے نقرائی رنگ کا بنا نشان بہت خوبصورت لگتا ہے۔ جتنا اس کا پھن دلکش ہے اتنا ہی اس کا زہر جان لیوا۔ قدرت کا بھی اپنا انداز ہے۔ دو متضاد چیزوں کا کیا سنگم بنایا ہے۔

برسات کا کوئی موسم ایسا نہیں آیا جب یہ کوبرے اکیڈمی کی رہائش گاہوں، راہ داریوں اور سڑکوں پر مٹر گشت کے لئے نہیں نکلے لیکن بد قسمتی سے کوئی بھی زندہ بچ کے نہ جا سکا۔ مالیوں یا مکینوں کی لاٹھیوں کا شکار ہو گئے۔ کئی بار مشتاق (مشتاق کا تذکرہ آنے والے صفحات میں تفصیل سے ملے گا۔) کے چھوٹے بیٹے طلعت تو ان کو ڈیڑھ لیٹر والی بوتل میں بند کر دیتا تھا۔ میں حیران ہوں کہ بوتل پر جہاں بھی یہ ڈنگ مارتے تھے بوتل کا رنگ وہاں سے گرے ہوجاتا۔ پلاسٹک بھی ان کے زہر کو برداشت نہیں کر سکتا تھا۔

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...