17.6 ٹریلین روپے کے بجٹ کی منظوری، آئی ایم ایف نے 11 نئی شرائط لگا دیں

آئی ایم ایف کی نئی شرائط
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف نے پاکستان پر 11 نئی شرائط عائد کی ہیں جن میں 17.6 ٹریلین روپے مالیت کے نئے بجٹ کی منظوری، بجلی کے بلوں پر ڈیٹ سروسنگ سرچارج میں اضافہ اور تین سال سے زائد پرانی استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر پابندیاں اٹھانا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے بھارتی نژاد کو ایف بی آئی کا سربراہ نامزد کردیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے جاری سٹاف لیول رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اگر برقرار رہتی ہے یا مزید بگڑتی ہے تو اس سے پروگرام کے مالی، بیرونی اور اصلاحاتی اہداف کے لیے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی حملے میں کتنے اسرائیلی ایف 35 لڑاکا طیارے تباہ ہوئے؟ مشیر انقلابی گارڈز بریگیڈیئر جنرل ابراہیم جباری کا بڑا دعویٰ
مارکیٹ کا ردعمل
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لیکن اب تک مارکیٹ کا ردعمل معمولی رہا ہے۔ سٹاک مارکیٹ نے اپنے حالیہ فوائد کو برقرار رکھا ہے اور اس کے حصص میں تیزی آئی۔
یہ بھی پڑھیں: ہماری محبت نے خوشبو کی نرم حدوں کو چھو لیا
بجٹ کی تفصیلات
آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کا دفاعی بجٹ 2.414 ٹریلین روپے ظاہر کیا ہے جو 252 ارب روپے یا 12 فیصد زیادہ ہے۔ آئی ایم ایف کے تخمینے کے مقابلے میں حکومت نے بھارت کی جانب سے جارحیت کے بعد 2.5 ٹریلین روپے یا 18 فیصد زائد بجٹ مختص کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اس صدی کے آخر تک ایک تہائی جانداروں کی معدومی کا خظرہ، نئی تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجادی
قرضے کی شرائط
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے صرف 7 ارب ڈالر کے قرضے کی خاطر پاکستان پر مزید 11 شرائط عائد کی ہیں جس سے ادارے کی اب کل شرائط 50 ہوگئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق فٹبالر کو ایک ملک کا صدر بنا دیا گیا
تعمیراتی بجٹ
جون 2025 کے آخر تک پروگرام کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے معاہدے کے مطابق 2026 کا بجٹ "آئی ایم ایف نے وفاقی بجٹ کا کل حجم 17.6 ٹریلین روپے" ظاہر کیا ہے جس میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 1.07 ٹریلین روپے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان خان کو بشنوئی برادری سے معافی مانگنے کا مشورہ مل گیا
صوبائی ٹیکس قوانین
بجٹ میں صوبوں پر بھی ایک نئی شرط عائد کی گئی ہے، صوبے جامع منصوبے کے ذریعے نئے زرعی انکم ٹیکس قوانین کو لاگو کریں گے جس میں ریٹرن کی کارروائی، ٹیکس دہندگان کی شناخت اور رجسٹریشن کے لیے ایک آپریشنل پلیٹ فارم کا قیام بھی شامل ہے۔ صوبوں کو اس کے لیے جون کے آخر تک کا وقت دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی طبیعت دوبارہ خراب، ہسپتال منتقل
گورننس ایکشن پلان
تیسری نئی شرط کے مطابق حکومت آئی ایم ایف کی "معائنہ رپورٹ" کی سفارشات پر مبنی گورننس ایکشن پلان شائع کرے گی۔ رپورٹ کا مقصد گورننس کی اہم کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے عوامی سطح پر اصلاحاتی اقدامات کی نشاندہی کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کروڑوں برس پرانی ٹیڈپول کی باقیات دریافت
کیش ٹرانسفر پروگرام
چوتھی نئی شرط میں کہا گیا ہے کہ حکومت لوگوں کی حقیقی قوت خرید کو برقرار رکھنے کے لیے غیر مشروط کیش ٹرانسفر پروگرام کی سالانہ افراط زر کی ایڈجسٹمنٹ دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے متعدد تعلیمی بورڈز نے میٹرک 2025 کے پوزیشن ہولڈرز کا اعلان کر دیا
مالیاتی حکمت عملی
ایک اور نئی شرط میں کہا گیا ہے کہ حکومت 2027 کے بعد کی مالیاتی شعبے کی حکمت عملی کا خاکہ تیار کرتے ہوئے ایک منصوبہ تیار کرے گی اور 2028 کے بعد سے ادارہ جاتی اور ریگولیٹری ماحول کا خاکہ پیش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاق کی فاٹا کیلئے بنائی گئی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف
توانائی کے شعبے میں تبدیلیاں
توانائی کے شعبے میں چار نئی شرائط متعارف کرائی گئی ہیں۔ حکومت توانائی کے نرخوں کو لاگت کی وصولی کی سطح پر برقرار رکھنے کے لیے اس سال یکم جولائی تک سالانہ بجلی کے ٹیرف کی ری بیسنگ، 15 فروری 2026 تک توانائی کے نرخوں کو لاگت کی وصولی کی سطح پر برقرار رکھنے کے لیے سالانہ گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ارب میں ایک پرفیکٹ گول انڈہ اتنے پیسوں میں فروخت کہ یقین نہ آئے
قانون سازی کی ضرورت
پارلیمنٹ اس ماہ کے آخر تک کیپٹو پاور لیوی آرڈیننس کو مستقل کرنے کے لیے قانون سازی کرے گی۔ حکومت نے صنعتوں کو نیشنل گرڈ میں منتقل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے لاگت میں اضافہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو یوکرین سے جنگ ختم کرنے کے لیے 8 اگست کی ڈیڈ لائن دے دی
توانائی کی پالیسیاں
پاکستان میں توانائی سے متعلق غلط پالیسیاں حکومت کی خراب حکمرانی کے علاوہ گردشی قرضے کے جمع ہونے کا سبب بن رہی ہیں۔ آئی ایم ایف نے ملک کو مختلف نئے قوانین کی پاسداری کے لیے ہدایت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کا جھنڈا لہرانے کے الزام میں آئرش گلوکار پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد
کامیابی کے معیار
پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے دسمبر 2024 کے آخر تک 7 شرائط کے ساتھ کارکردگی کے معیار کو پورا کیا ہے، جس میں مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں بہتری، نئے فائلرز سے ٹیکس ریٹرنز میں اضافہ شامل ہیں۔ بیشتر اہداف دسمبر کے آخر تک مکمل کر لیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹاک مارکیٹ میں شاندار تیزی، انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
وفاقی حکومت کی ذمہ داریاں
آئی ایم ایف کے مطابق حکومت کی صحت اور تعلیم کے اخراجات کے حوالے سے شرائط، ایف بی آر کی طرف سے جمع کردہ خالص ٹیکس منافع اور تاجر دوست سکیم کے تحت ریٹیلرز سے جمع ہونے والے خالص ٹیکس ریونیو کو ضائع کردیا گیا۔
صوبائی حکومتوں کی کارکردگی
رپورٹ کے مطابق متعلقہ صوبائی حکومتیں معاہدے کی منظوری کے لیے طے کئے گئے قانون سازی کے ڈھانچے بھی پوری اتریں۔ کم سرمایہ والے بینکوں کے مسائل اور دیگر کئی معاملات کو حل کرنے کے لیے مزید اقدامات درکار ہیں۔