پختونخوا میں نیا سکینڈل: سرکاری ادائیگیوں کے ذریعے 16 ارب 50 کروڑ نکالنے کا انکشاف

کوہستان سکینڈل کے بعد نیا انکشاف
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) خیبر پختونخوا میں 40 ارب روپے کے کوہستان سکینڈل کے بعد ایک اور بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رمضان میں قومی محفل شبینہ کیلئے حفاظ کرام کی نامزدگیاں طلب
زائد ادائیگیاں اور تحقیقات
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا بھر کے اکاﺅنٹنٹ جنرل دفاتر نے 2016 سے اپریل 2025 کے دوران پبلک ورکس ہیڈ G10113 سے 29 اضلاع میں 16 ارب 54 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: مجرموں اور جرائم کے خلاف زیرو ٹالرنس وژن، سرگودھا میں بیٹ سسٹم کا جدید ترین نظام نافذ، جرائم کی شرح میں 75 فیصد تک کمی
مالی گھپلا اور مشتبہ رقم
کنٹرولر جنرل آف اکاﺅنٹس (سی جی اے) نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ یہ معاملہ صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کی شکل اختیار کر رہا ہے، جس میں مشتبہ رقم کا مجموعی حجم 56 ارب 50 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 12 سالہ لڑکی پر 80 برس کے بزرگ کے قتل کے الزام میں مقدمہ درج
محکمہ کے کردار کی تحقیقات
نئے سیکنڈل میں سی اینڈ ڈبلیو پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور ایریگشن ڈیپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے اضافی رقوم نکالی گئیں۔ سی جی اے کے اکاﺅنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی ڈیٹا کے ایک تفصیلی سسٹم بیسڈ جائزے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ خیبر پختونخوا میں غیر معمولی اور زائد ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جھنگ میں شہریوں کا پاک فضائیہ کو خراجِ تحسین
ادائیگیوں کا فرق
پبلک ورکس ہیڈ G10113 کے تحت 2016 سے اپریل 2025 تک کل 163 ارب 13 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ اس اکاﺅنٹ میں کریڈٹ 146 ارب 59 کروڑ روپے ہوئے، یوں 29 اضلاع میں 16 ارب 54 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سٹاک ایکس چینج میں تاریخ رقم، 100انڈیکس پہلی بار ایک لاکھ پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا
تحقیقات کا عمل
سی جی اے نے اکاﺅنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو ہدایت کی ہے کہ وہ 20 دن کے اندر انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔ ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ حکام نے تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت کر دی ہے جو معلوم کرے گی کہ زائد ادائیگیاں کیسے ہوئیں، اس کے ذمہ دار کون ہیں اور وصولی کے اقدامات کیا ہوں گے۔
بے ضابطگیاں اور نتائج
ابتدائی رپورٹ میں 29 اضلاع کے دفاتر میں واضح بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن میں بعض دفاتر میں کروڑوں اور کئی کیسز میں اربوں روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔