پختونخوا میں نیا سکینڈل: سرکاری ادائیگیوں کے ذریعے 16 ارب 50 کروڑ نکالنے کا انکشاف

کوہستان سکینڈل کے بعد نیا انکشاف
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) خیبر پختونخوا میں 40 ارب روپے کے کوہستان سکینڈل کے بعد ایک اور بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 12 سے 16 اکتوبر تک شادی ہالز، کیفے، ریسٹورنٹ اور سنوکر کلب بند کرنے کا حکم
زائد ادائیگیاں اور تحقیقات
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا بھر کے اکاﺅنٹنٹ جنرل دفاتر نے 2016 سے اپریل 2025 کے دوران پبلک ورکس ہیڈ G10113 سے 29 اضلاع میں 16 ارب 54 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: یہ بشریٰ بی بی کی سیاسی لانچنگ ہے، اب بات کس کے ساتھ ہو گی، دھرنا کیسے ختم ہوگا۔۔۔؟ عاصمہ شیرازی نے بتا دیا
مالی گھپلا اور مشتبہ رقم
کنٹرولر جنرل آف اکاﺅنٹس (سی جی اے) نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ یہ معاملہ صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کی شکل اختیار کر رہا ہے، جس میں مشتبہ رقم کا مجموعی حجم 56 ارب 50 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی چوروں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
محکمہ کے کردار کی تحقیقات
نئے سیکنڈل میں سی اینڈ ڈبلیو پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور ایریگشن ڈیپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے اضافی رقوم نکالی گئیں۔ سی جی اے کے اکاﺅنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی ڈیٹا کے ایک تفصیلی سسٹم بیسڈ جائزے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ خیبر پختونخوا میں غیر معمولی اور زائد ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 26 نومبر احتجاج کے 2 مقدمات میں بشریٰ بی بی کی ضمانت میں 11 جون تک توسیع
ادائیگیوں کا فرق
پبلک ورکس ہیڈ G10113 کے تحت 2016 سے اپریل 2025 تک کل 163 ارب 13 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ اس اکاﺅنٹ میں کریڈٹ 146 ارب 59 کروڑ روپے ہوئے، یوں 29 اضلاع میں 16 ارب 54 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی وی کے مشہور اداکار مظہر علی کا انتقال
تحقیقات کا عمل
سی جی اے نے اکاﺅنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو ہدایت کی ہے کہ وہ 20 دن کے اندر انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔ ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ حکام نے تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت کر دی ہے جو معلوم کرے گی کہ زائد ادائیگیاں کیسے ہوئیں، اس کے ذمہ دار کون ہیں اور وصولی کے اقدامات کیا ہوں گے۔
بے ضابطگیاں اور نتائج
ابتدائی رپورٹ میں 29 اضلاع کے دفاتر میں واضح بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن میں بعض دفاتر میں کروڑوں اور کئی کیسز میں اربوں روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔