کان کا میل آپ کی صحت کے بارے میں کیا بتاتا ہے؟

کان کا میل: صحت کی معلومات کا خزانہ
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کان کا میل نہ صرف صفائی کا ذریعہ ہے بلکہ یہ انسان کی صحت کے بارے میں اہم معلومات بھی فراہم کر سکتا ہے۔ کینسر، ذیابیطس، الزائمر اور دیگر بیماریوں کی تشخیص کے لیے اب کان کے میل کا کیمیائی تجزیہ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیروز خان کی دوسری اہلیہ سے علیحدگی کی افواہوں پر بہن حمائمہ ملک بول پڑیں
کان کے میل کی تشکیل
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کان کا میل (سرومن) دراصل دو غدودوں کے ملاپ سے بنتا ہے جو کان کی نالی میں موجود ہوتے ہیں۔ اس میں موجود چکنائی اور دیگر کیمیائی مادے نہ صرف کان کو صاف رکھتے ہیں بلکہ بیکٹیریا اور فنگس سے بھی تحفظ دیتے ہیں۔ سائنسدانوں نے اب اس میں موجود کیمیکلز کو بیماریوں کی تشخیص کے لیے استعمال کرنے کا طریقہ دریافت کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مردان میں غیرت کے نام پر میاں بیوی قتل
تحقیقی نتائج
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کان کے میل کی ساخت اور بو سے کئی بیماریوں کے بارے میں پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر مشرقی ایشیائی افراد میں عام طور پر خشک میل ہوتا ہے جبکہ یورپی اور افریقی نسل کے لوگوں کا میل گیلے اور چپچپے قسم کا ہوتا ہے۔ یہ فرق ایک جین (ABCC11) کی وجہ سے ہوتا ہے جو جسم کی بو کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کا روس پر برطانوی ساختہ میزائل حملہ: سٹارم شیڈو میزائل کیا ہے اور یہ یوکرین کے لیے کیوں اہم ہے؟
سرطان اور دیگر بیماریوں کی تشخیص
سائنسدانوں نے کان کے میل اور سرطان کے درمیان تعلق بھی دریافت کیا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق گیلے میل والی خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ خشک میل والی خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح میپل سیرپ یورین ڈزیز جیسی بیماری میں کان کے میل سے میٹھی بو آتی ہے، جس سے اس بیماری کی ابتدائی تشخیص ممکن ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو یہاں تک پہنچانے میں پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کا کردار ہے، فیصل واوڈا
مینیرز ڈزیز اور بایو مارکر
لوئیزیانا سٹیٹ یونیورسٹی کی کیمسٹ رابعہ آن موسہ نے مینیرز ڈزیز (ایک کان کی بیماری) کے مریضوں کے میل میں تین چکنائیوں کی کمی دریافت کی ہے، جو اس بیماری کی پہلی بائیو مارکر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کان کے میل کے ذریعے ایسی بیماریوں کی جلدی تشخیص ممکن ہو سکے گی جو خون یا پیشاب کے ٹیسٹ سے معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازمین کو پلاٹ دینے کیلئے منصوبہ طلب
سرومنوگرام ٹیسٹ
برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی آف گویاس کے پروفیسر نیلسن روبرٹو اینٹونیوسی فیلہو نے "سرومنوگرام" نامی ایک ٹیسٹ تیار کیا ہے، جو کینسر کی تشخیص کے لیے کان کے میل میں موجود 27 کیمیائی مادوں کی شناخت کرتا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ٹیسٹ 100 فیصد درستگی سے کینسر کی نشاندہی کر سکتا ہے، حتیٰ کہ کینسر سے پہلے کے مرحلے میں بھی کار آمد ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کانگریس رہنما چرن جیت سنگھ چنی نے بالاکوٹ سرجیکل سٹرائیکس کے ثبوت طلب کرلئے
مستقبل میں ممکنات
ماہرین کا کہنا ہے کہ کان کا میل خون یا پیشاب کے مقابلے میں جسمانی کیمیائی تبدیلیوں کا زیادہ بہتر ریکارڈ رکھتا ہے، کیونکہ یہ طویل عرصے تک جمع ہوتا رہتا ہے۔ مستقبل میں یہ معمول کے میڈیکل چیک اپ کا حصہ بن سکتا ہے، جس سے ذیابیطس، کینسر اور اعصابی بیماریوں کی بروقت تشخیص ہو سکے گی۔
تحقیقات کی ضرورت
تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سمت میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ فی الحال، کان کے میل کے ذریعے بیماریوں کی تشخیص کے طریقے ابھی تجرباتی مراحل میں ہیں، لیکن یہ طبی دنیا میں ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتے ہیں۔