دنیا بھر میں زہریلے جانوروں کے کاٹنے سے انسانوں کی ہلاکتیں، لیکن آسٹریلیا نے انہی جانوروں کو جان بچانے کا ذریعہ کیسے بنایا؟

آسٹریلیا کے خطرناک جانور اور ان کی اہمیت

کینبرا (ڈیلی پاکستان آن لائن) آسٹریلیا کے خطرناک ترین جانور، جیسے سڈنی فنل ویب مکڑیاں اور زہریلے سانپ، ایک حیران کن طریقے سے جانیں بچانے میں مدد کرتے ہیں۔ آسٹریلین ریپٹائل پارک میں ماہرین ان جانوروں سے زہر نکالتے ہیں تاکہ حکومت کے زیر انتظام ایک کامیاب اینٹی وینم پروگرام کے لیے خام مال فراہم کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے اپنے ہی 2 شہروں پر 6 بیلسٹک میزائل فائر کر دیئے: ڈی جی آئی ایس پی آر کا دعویٰ

سڈنی فنل ویب مکڑیاں

ایما ٹینی جیسی ماہرین خطرناک سڈنی فنل ویب مکڑیوں سے احتیاط سے زہر نکالتی ہیں۔ یہ مکڑیاں دنیا کی مہلک ترین مکڑیوں میں شمار ہوتی ہیں اور ان کا زہر چند منٹوں میں ایک بچے کو ہلاک کر سکتا ہے۔ خوش قسمتی سے 1981 میں اینٹی وینم پروگرام شروع ہونے کے بعد سے اس مکڑی کے کاٹنے سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔ یہ پروگرام عوام کی جانب سے پکڑی گئی مکڑیوں یا ان کے انڈوں کی تھیلیوں پر انحصار کرتا ہے۔ نر مکڑیاں، جو مادہ مکڑیاں سے چھ سے سات گنا زیادہ زہریلی ہوتی ہیں، خاص طور پر اینٹی وینم کی تیاری کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ ایک اینٹی وینم کی شیشی تیار کرنے کے لیے تقریباً 200 مکڑیوں سے زہر نکالنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں پہاڑوں کے درمیان چلتی ٹرین، ایسے حسین مناظر کے آنکھیں کُھلی کی کُھلی رہ جائیں

زہریلے سانپوں سے زہر نکالنا

اسی طرح پارک زہریلے سانپوں سے بھی زہر نکالتا ہے، جیسے کہ کنگ براؤن، ٹائیپن، ٹائیگر اور ایسٹرن براؤن سانپ۔ بلی کولیٹ جیسے ماہرین سانپوں کو پکڑ کر ان کے زہر کو محفوظ طریقے سے نکالتے ہیں۔ ایسٹرن براؤن سانپ دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ زہریلا سانپ ہے اور آسٹریلیا میں لوگوں کو کاٹنے کا سب سے زیادہ امکان اسی کا ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انگلش بلے باز نے جاوید میانداد کا 31سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا

اینٹی وینم کی تیاری کا عمل

بی بی سی کے مطابق حاصل شدہ زہر کو میلبورن کی ایک لیبارٹری CSL Seqirus میں بھیجا جاتا ہے، جہاں اسے گھوڑوں یا خرگوشوں میں داخل کر کے اینٹی باڈیز تیار کی جاتی ہیں۔ اس عمل میں 18 ماہ تک لگ سکتے ہیں۔ تیار شدہ اینٹی وینم پھر پورے آسٹریلیا میں تقسیم کیا جاتا ہے، خاص طور پر دور دراز علاقوں اور رائل فلائنگ ڈاکٹرز جیسی خدمات کو فراہم کیا جاتا ہے۔ آسٹریلیا کے علاوہ پاپوا نیو گنی کو بھی یہ اینٹی وینم مفت فراہم کیا جاتا ہے، جہاں سانپ کے کاٹنے سے اموات کی شرح زیادہ ہے۔

کامیاب پروگرام اور اس کے نتائج

اس کامیاب پروگرام کی بدولت آسٹریلیا میں سانپ کے کاٹنے سے سالانہ اموات کی تعداد بہت کم ہے، جبکہ عالمی سطح پر یہ تعداد بہت زیادہ ہے۔ آسٹریلین ریپٹائل پارک اور CSL Seqirus کی کوششوں سے آسٹریلیا کے خطرناک جانور درحقیقت بہت سی جانیں بچا رہے ہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...