آج اپنے لڑکپن اور یوتھ موومنٹ ادوار میں جھانکتا ہوں تو محسوس ہوتا ہے کہ ہم نوجوان انجانے میں ”حلف الفضول“ کے مطابق کاوش کر رہے تھے۔

مصنف کی جانب سے

رانا امیر احمد خاں

قسط نمبر 39

مکہ میں جرائم کا دور

طلوع اسلام سے پہلے مکہ میں جرائم کی بھرمار تھی اور جرائم کی بیخ کنی کے لیے کوئی نظام نہ تھا۔ ایسے میں حضور نبی کریمؐ نے اپنے لڑکپن 15 سال کی عمر میں مکہ کے 5 نوجوانوں کے ساتھ عبداللہ بن جدون کے گھر جمع ہو کر حلف اٹھایا کہ "جب تک سمندروں میں پانی موجود ہے اور جب تک حرا اور بثیر پہاڑ اپنی جگہ موجود ہیں وہ ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت میں یکجان ہوں گے حتیٰ کہ اُس کا حق مل جائے۔ نیز آپس میں ہمدردی اور غم خواری کا سلوک کریں گے، امن و انصاف کے لیے سعی کریں گے"۔ اِس عہد اور حلف کو "حلف الفضول" یعنی پاکیزہ لوگوں کا حلف قرار دیا گیا۔ اِس طرح دنیا میں پہلی "انجمنِ نوجوانان برائے امن و انصاف" کا قیام عمل میں آیا تھا۔

حلف الفضول کی روح

آج میں اپنے لڑکپن اور یوتھ موومنٹ ادوار میں جھانکتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہم نوجوان نہ جانتے ہوئے بھی انجانے میں حضور نبی کریمؐ کے "حلف الفضول" کے مطابق سیرت ِ رسولؐ پر عمل پیرا ہونے کی کاوش کر رہے تھے۔

تعلیمی سفر

میں نے میٹرک میں سائنس مضامین فزکس، کیمسٹری اور اختیاری مضمون عربی لئے تھے۔ ہمارے سکول میں سائنس کے نئے ٹیچر امان اللہ خان جو حال ہی میں بی ایس سی کر کے آئے تھے، وہ ہم طالب علموں کے ہر دلعزیز ٹیچر تھے۔ وہ سائنس پریکٹیکل کرنے پر بالخصوص زور دیتے تھے۔ انعکاس روشنی کا باب پڑھاتے ہوئے انہوں نے ہمیں کیمرہ کیسے کام کرتا ہے، تصویر کس طرح لی جاتی ہے، نیگٹیو کو کیسے ڈارک روم میں دھویا اور خشک کیا جاتا ہے اور تصویر کا پرنٹ کیسے لیا جاتا ہے، یہ سب سمجھانے کے لئے انہوں نے سکول میں فوٹو گرافک کلب قائم کیا۔ جس میں بہت دلچسپی سے ہم دوستوں نے عملی کام کیا۔

گورنمنٹ کالج لاہور

مارچ 1958ء میں میٹرک کا امتحان دینے کے بعد ماہِ اگست میں نتیجہ آنے تک ہمارا زیادہ وقت پاکستان کرکٹ کلب کے دوستوں کے ساتھ کھیلنے، نہر جھال پر جا کر پکنک منانے، تیراکی کرنے، فیصل آباد یا لاہور کالج میں داخلے کی پلاننگ کرنے میں گزرا۔ کچھ وقت ماموں صاحبان کے ہاں موضع لاگر تحصیل و ضلع شیخوپورہ میں جا کر رہا۔ بعدازاں سرگودھا سلانوالی میں چک نمبر 131 جنوبی جہاں انڈیا سے پاکستان ہجرت کے بعد اور رسول نگر سے یہاں منتقل ہونے پر زمین کی مستقل الاٹمنٹ ہمارے دادا کے نام ہوئی تھی۔ میرے دادا اور میری 3 بڑی پھوپھیاں وہاں اپنے اپنے گھروں میں آباد تھیں۔ اس طرح اپنے گاؤں جا کر ہفتہ دس دن رہنے کا بھی اتفاق ہوا۔ چک نمبر 7 وہاڑی میں میری سب سے چھوٹی پھوپھی وکیلہ بیگم اپنی فیملی کے ساتھ مقیم تھی۔ چند دنوں کے لئے میں وہاں بھی گیا۔

کالج میں مشاورت

واپس جڑانوالہ آنے پر والد صاحب نے مجھے کہا کہ آپ اُن کے دوست، مسلم ہائی سکول انبالہ کے اُن کے کلاس فیلو سید نذیر رضوی جو اُن دنوں لاہور میں بطور سپیشل جج تعینات تھے کے پاس جائیں اور اُن سے مشورہ کریں کہ کالج میں کون سے مضامین لینے ہیں۔ چنانچہ میں لاہور آ کر ایک رات ان کے پاس رہا۔ رات کھانے کے بعد 2 گھنٹے میری اُن سے گفتگو رہی۔ انہوں نے مجھ سے پہلا سوال یہ کیا کہ آپ زندگی میں کیا بننا چاہتے ہیں؟ آپ کے والد کی خواہش ہے کہ آپ پروفیسر بنیں۔ جس مضمون میں آپ کو دلچسپی ہو اُس مضمون میں آپ ماسٹرز کریں۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...