واضح کردوں دونوں ججز نے خود بنچ سے علیحدگی اختیار کی، 2 ممبران کی خواہش پر 11 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا، جسٹس امین الدین کا فیصل صدیقی کے اعتراض پر جواب

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس
سماعت کی تفصیلات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے کہا کہ میرے لئے تمام ججز قابل احترام ہیں اور میں بنچ کے کسی ممبر کے وقار پر کوئی سوال نہیں اٹھاتا۔ تاہم، میں اپنے 11 رکنی بنچ کی تشکیل پر آئینی اور قانونی اعتراضات رکھتا ہوں۔
بنچ کی تشکیل کے امور
جسٹس امین الدین نے واضح کیا کہ دونوں ججز نے خود بنچ سے علیحدگی اختیار کی ہے اور 2 ممبران کی خواہش پر 11 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا۔
وکیل حامد خان کی درخواستیں
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، وکیل حامد خان نے عدالت میں تین درخواستیں دائر کی ہیں۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ کی درخواست ابھی عدالت تک نہیں پہنچی اور رجسٹرار آفس سے درخواستوں کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔
ججز کی تعداد اور نظرثانی کی شرط
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ نظرثانی کے لئے ججز کی تعداد کا ایک جیسا ہونا ضروری ہے۔ جسٹس امین الدین نے بتایا کہ یہاں 13 رکنی بنچ تھا، لیکن 2 ممبران خود علیحدہ ہوگئے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ 2 ممبران نے نوٹس نہ دینے کا خود فیصلہ کیا۔