عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کیلئے آمادہ ہیں، اہم پارٹی رہنما کا بیان

تحریک انصاف کی موجودہ صورتحال
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سیاسی حلقوں میں گردش کرتی افواہوں کے باوجود تحریک انصاف کو اب تک کسی رعایت یا ڈیل کی پیشکش نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا پاکستان کے ایف 16 اور جے ایف 17 گرانے کے دعوے پر عطا تارڑ کا منہ توڑ جواب
پچھلی معلومات اور مخفی مذاکرات
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کسی پیشکش کے برعکس یہ پی ٹی آئی کی قیادت ہے جو پس پردہ خاموشی سے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے ساتھ بیک چینل مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگرچہ ڈٹ کے کھڑے رہنے کے حوالے سے عوامی سطح پر بیانات موجود ہیں لیکن باضابطہ طور پر کوئی مذاکرات شروع نہیں ہوئے، جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں کا اصرار ہے کہ کسی بھی طرح کی پیشرفت میڈیا کی چکاچوند سے دور ہونا چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: رحیم یار خان: بس اور ٹرالر میں تصادم، 8 افراد جاں بحق
رازداری کی اہمیت
رازداری اس لیے اہم سمجھی جا رہی ہے کہ حامیوں اور ناقدین دونوں کے غم و غصہ سے بچا جا سکے تاہم اس صورتحال کی وجہ سے پی ٹی آئی کو اپنی ہی صفوں میں سے ملا جلا رد عمل مل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل، کراچی کنگز نے لاہور قلندرز کو 4 وکٹوں سے شکست دے دی
علیمہ خان کا بیان
سب سے بڑھ کر عمران خان کی بہن علیمہ خان نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ سابق وزیراعظم نے موجودہ وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دیا ہے۔ ان کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے کسی بھی کوشش کے متعلق اس طرح کے ٹھوس بیان نے کنفیوژن میں اضافہ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ، آگے کیا ہوسکتا ہے؟ سی این این کی رپورٹ آگئی۔
پیش رفت کی اطلاع
ایک با خبر ذریعے کے مطابق گزشتہ ہفتے ایک اہم موقع آیا تھا جب پی ٹی آئی چیئرمین گوہر علی خان نے دیگر وکلاء کے ہمراہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دیگر وکلاء سے درخواست کی کہ وہ باہر چلے جائیں کیونکہ انہیں عمران خان اور گوہر علی خان سے اکیلے میں کچھ بات کرنا تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا 2025 کے لیے پاکستان سمیت بین الاقوامی طلبہ کو مکمل فنڈڈ اسکالرشپس دینے کا اعلان
بیک چینل مذاکرات کی تجویز
یہ تو ایک راز ہی ہے کہ اکیلے میں ان کی آپس میں کیا بات ہوئی لیکن پی ٹی آئی کے کچھ سینئر رہنماﺅں کو بعد میں گوہر علی خان نے بتایا کہ عمران خان نے بیک چینل مذاکرات کیلئے آگے بڑھنے کیلئے کہا ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ گوہر علی خان نے مبینہ طور پر ان پارٹی رہنماﺅں کو بتایا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے سے ملاقات کیلئے آمادہ ہیں۔ اس انکشاف نے پارٹی کو غیر یقینی کی صورتحال میں مبتلا کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ناخن چبانے کی عادت کتنی خطرناک ہوسکتی ہے؟ ماہرین نے وارننگ دے دی
آنے والی ملاقاتوں کا جائزہ
جس وقت علیمہ خان کی جانب سے عوامی سطح پر گوہر علی خان کی پرائیویٹ بریفنگ کے حوالے سے تردید جاری کی گئی ہے، اس وقت پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کے ساتھ ایک اور ملاقات کیلئے کوششیں کر رہے ہیں تاکہ تضادات دور ہو سکیں۔ مقصد یہ پتہ لگانا ہے کہ باضابطہ طور پر خفیہ مذاکرات شروع کئے جا سکتے ہیں یا پھر قیادت عوامی سطح پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے اور نجی سطح پر مذاکرات کے چکر میں پھنسی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں مشکوک گاڑی سے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد
پی ٹی آئی کی معلومات
جبکہ پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، نہ ہی پس پردہ کوئی رابطہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے رابطہ کرنے پر کیا ہے۔
عمران خان کی ملاقاتوں کی صورت حال
عمران خان کی اڈیالہ جیل میں اسٹیبلشمنٹ کے کسی بھی نمائندے سے ملنے کی مبینہ رضامندی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ وقاص نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کو عمران کنٹرول نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی صرف وہی لوگ عمران سے مل سکتے ہیں جنہیں "ان لوگوں نے" اجازت دی ہو۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ملاقاتوں سے متعلق عمران کی پسند کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔