تین بار لینڈنگ کی کوشش ناکام اور فیول صرف 11 منٹ کا، فلائی جناح کے طیارے کی پاکستان میں “معجزانہ لینڈنگ” کی کہانی سامنے آگئی

کوئٹہ میں ہوائی اڈے پر ہنگامی صورتحال
کوئٹہ (ویب ڈیسک) صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں تیز ہواؤں اور گرد و غبار کے طوفان کے باعث ہوائی اڈے پر ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی۔ فلائی جناح کی کراچی سے آنے والی پرواز نے تین بار ناکام لینڈنگ کی کوششوں کے بعد چوتھی بار کامیابی سے لینڈنگ کی، جسے حکام نے ’معجزانہ لینڈنگ‘ قرار دیا ہے۔
پرواز کے وقت میں تبدیلی
اردو نیوز کے مطابق، فلائی جناح کی پرواز صبح 11 بج کر 20 منٹ پر کراچی سے روانہ ہوئی اور اسے دوپہر 12 بجکر 40 منٹ پر کوئٹہ پہنچنا تھا، تاہم یہ پرواز 2 بج کر چھ منٹ پر کوئٹہ پہنچی۔ فلائی جناح نے تاخیر کی وجہ نہیں بتائی، مگر کوئٹہ ایئرپورٹ اور سول ایوی ایشن کے ذرائع نے بتایا کہ ’مٹی کے طوفان اور تیز ہواؤں کے باعث طیارہ تقریباً ایک گھنٹہ فضا میں چکر لگاتا رہا۔ اس دوران پائلٹ نے تین مرتبہ لینڈنگ کی ناکام کوشش کی مگر ہر بار ہوا کی شدت کے باعث طیارے کو دوبارہ فضا میں بلند کرنا پڑا۔
مسافروں کی صورتحال
پرواز کے ایک مسافر نے بتایا کہ لینڈنگ کی کوششوں کے دوران جہاز مسلسل جھٹکے کھا رہا تھا جس وجہ سے سب مسافروں میں بے چینی پھیل گئی۔ بالآخر چوتھی کوشش میں پرواز نے لینڈ کیا، جس پر جہاز میں سوار مسافروں نے اطمینان کا اظہار کیا اور شکر ادا کیا۔
طبی حالت اور حکام کا بیان
سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق، پرواز میں سوار تین مسافروں کی موشن سکنس کی وجہ سے حالت خراب ہوگئی، تاہم لینڈنگ کے بعد ان کی حالت سنبھل گئی اور طبی امداد کی ضرورت نہیں پڑی۔ کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے لینڈنگ کو ’معجزانہ‘ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ شدید گرد آلود ہواؤں میں طیارہ چار بار لینڈنگ کی کوشش کرتا رہا اور ایندھن بھی کم ہو چکا تھا، تاہم خوش قسمتی سے حادثے سے بچاؤ ممکن ہوا۔
سوشل میڈیا پر خبریں
حمزہ شفقات نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی مسافروں کے بے ہوش ہونے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا، کہا کہ الحمدللہ تمام مسافر محفوظ ہیں۔ ڈاکٹر سہیل خان نامی صارف نے سوشل میڈیا پر اپنی طویل پوسٹ میں لکھا کہ ’جہاز کے اندر افراتفری کا عالم تھا، بچے رو رہے تھے، ضعیف مسافر قے کر رہے تھے، لوگ خوف سے سانس روک کر بیٹھے تھے۔ جیسے ہی طیارہ زمین پر آیا، پورے کیبن میں ایک اجتماعی اطمینان اور سکون کی لہر دوڑ گئی۔’
خطرہ اور تحقیقات کی درخواست
انہوں نے کہا کہ ’یہ صرف ایک خطرناک لمحہ نہیں تھا، یہ ایک مکمل سانحہ ہونے کے دہانے پر تھا۔ سینکڑوں خاندان اپنے پیاروں کو کھو سکتے تھے۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو اس واقعے کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنی چاہییں۔'