پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیر تنازعہ ایٹمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے: برطانوی پارلیمنٹ

برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کی رپورٹ
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن ) برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی نے جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ تنازع کشمیر ایک ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان فوری طور پر بامقصد مذاکرات شروع نہ کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کاروائیاں، 4 دہشت گرد ہلاک
بھارتی اقدامات پر تشویش
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوزکے مطابق رپورٹ میں بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظر انداز کرنے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی، اور علاقے کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ نے ملیر جیل سے فرار قیدیوں کے لیے اہم پیغام جاری کردیا
سفارشات
رپورٹ میں سفارشات کی گئی ہیں کہ برطانیہ نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں پر سفارتی دباو ڈالے۔ خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال کی مسلسل نگرانی کی جائے۔ دونوں فریقین کو بین الاقوامی مبصرین کی رسائی کی اجازت دینے پر آمادہ کیا جائے۔ برطانوی حکومت کو چاہئے کہ وہ کشمیر کے مہاجرین کی آواز سنے اور ان کے تحفظات کا احترام کرے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے برطانیہ کے ہیتھرو ایئر پورٹ کا بڑا حصہ خرید لیا
خطرات اور ذمہ داری
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایک مشتبہ واقعے کو پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز بنایا، جسے خطرناک اور غیر ذمے دار اقدام قرار دیا گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت جمہوری آزادیوں پر قدغنیں لگا رہا ہے، صحافت کو دبایا جا رہا ہے اور سیاسی آزادیوں کو محدود کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کے آتے ہی چائے کی درآمد میں بڑا اضافہ
پاکستان کا کردار
کمیٹی کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان نے خطے میں کشیدگی کے باوجود ذمہ داری، صبر اور بین الاقوامی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حکمت عملی اپنائی ہے۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ برطانیہ کو اپنے تاریخی تعلقات اور سفارتی اثر و رسوخ کو استعمال کر کے خطے میں امن و استحکام کی راہ ہموار کرنی چاہئے جبکہ ساتھ ہی برطانوی حکومت کو جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کی اقدار پر مبنی متوازن پالیسی اختیار کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
آئندہ کے امکانات
توقع کی جا رہی ہے کہ برطانوی حکومت آئندہ چند ماہ میں اس رپورٹ پر باضابطہ جواب دے گی۔