شام کی آخری کرنیں، ہلچل اور خاموشی کا منظر

مصنف کا تعارف

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 172

یہ بھی پڑھیں: ڈیزل انجن کے برعکس بھاپ کے انجن کا رعب اور دبدبہ کچھ اور ہی تھا، بڑے بھی پاس جانے سے گھبراتے تھے اور بچے تو دور سے ہی دیکھ کر ڈر جاتے تھے۔

گھاس میں ہلچل

ایک روز مغرب کی نماز کے بعد پرویز چوکیدار کے ساتھ واک کے لئے نکلا۔ میری رہائش سے چار سو (400) میٹر کا سولنگ راستہ جی ٹی روڈ پر اترتا تھا۔ شام کی آخری کرنیں ڈھل چکی تھیں اور ہلکا سا اندھیرا اتر آیا تھا۔ پرویز کے ہاتھ میں چھپے دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے موٹا اور مضبوط ڈنڈا تھا، جبکہ میرے ہاتھ میں تیز روشنی والی بیٹری (ٹارچ) اور ذہن میں سانپ کا خوف تھا۔ ہم جی ٹی روڈ سے واپس مڑے، ابھی گھر سے کچھ دور ہی تھے کہ مجھے گھاس میں ہلچل سی دکھائی دی۔ پرویز میرے آگے تھا۔ میں رکا اور منہ سے ہلکی سی آواز نکلی؛ "پرویز یہاں کچھ ہے۔" ڈرا ہوا پرویز بھی تھا۔ سانپ چیز ہی ایسی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ کے خلاف تیسرا ٹیسٹ، قومی ٹیم میں زیادہ تبدیلیاں نہ کرنے کا فیصلہ

سانپ کا سامنا

میرا خدشہ درست تھا، یہ 4 فٹ کے قریب لمبا سانپ تھا جو اسی سمت جا رہا تھا جس سمت ہم جا رہے تھے۔ پرویز نے ڈنڈا چلایا، اس کا نشانہ خطا گیا اور یہ موزی کھلے میدان کی طرف دوڑا اور پھر غائب ہو گیا۔ میری اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی نیچے رہ گئی تھی۔ میں نے جوگیوں کی پٹاریوں میں بند سانپوں کے بعد زندگی میں پہلی بار آزاد گھومتے سانپ کی جھلک دیکھی تھی۔ پہلے سے میرے دماغ میں اس کا خوف اور گہرا ہو گیا تھا۔ میں رہائش پر پہنچا اور عرصہ تک پاؤں زمین پر نہیں لٹکتا تھا۔ میرے ذہن پر سانپ کا خوف بری طرح سوار ہو گیا اور میں باتھ روم جانے سے پہلے رفیق یا پرویز کو باتھ روم بھیج کر تسلی کراتا کہ اندر کہیں یہ موزی تو نہیں چھپا ہوا۔ چھپے دشمن سے ہمیشہ ڈرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ماں نے بیٹی کی نازیبا ویڈیوز بنا کر خود ہی وائرل کردیں، انتہائی شرمناک تفصیلات سامنے آگئیں

لالہ موسیٰ ترقیاتی مرکز کی تبدیلی

یکم جولائی 88 کو لالہ موسیٰ ترقیاتی مرکز کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ ککرالی نیا مرکز بن گیا اور اگلے سال جنوری تک اس کا چارج میرے پاس رہا۔ فروری 89 میں مولوی نذیر احمد یہاں تعینات ہوئے۔ وہ نمازی، شریف اور تبلیغی جماعت کے رکن تھے۔ شفقت منیر بھی ککرالی منتقل ہو گیا۔ سمرالہ گاؤں کا رہنے والا نہایت ذمہ دار، ہنس لکھ، سلجھا ہوا اور سمجھ دار نوجوان تھا۔ یہ ترقی کرکے ڈپٹی ڈائریکٹر مقامی حکومت سیالکوٹ سے ستمبر 22 میں ریٹائر ہوا۔ اس کے ما شاء اللہ دو بیٹے سپین میں سیٹل ہیں۔ میرا اس سے رابطہ رہتا ہے۔ اس جگہ میرے پاس گجرات کے گاؤں "گوٹریالہ" کا رہنے والا محمد ناصر بطور اسسٹنٹ آ گیا۔ اس ambitious نوجوان کی یہ پہلی پوسٹنگ تھی۔ سال دو کی نوکری کے بعد وہ ایک گجراتی ایجنٹ کے ذریعہ یورپ پہنچا اور پھر بلجیم پہنچ گیا۔ ما شاء اللہ اسودہ ہے۔ کبھی کبھار اس سے رابطہ ہو جاتا ہے۔ اس کا چھوٹا بھائی محمد ایوب گریڈ 20 میں محکمہ داخلہ میں جوائنٹ سیکرٹری تھا۔

نوٹ

(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...