انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے؛ سپریم کورٹ نے ججز تبادلہ کیس میں سنجیدہ سوالات اٹھا دیے

ججز تبادلہ کیس کی سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ججز تبادلہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کے حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھاد یئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: عادل بازئی نااہلی کے بعد این اے 262 کوئٹہ کے ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری
ہائیکورٹس کے ججز کا یونیفائیڈ کیڈر
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کا یونیفائیڈ کیڈر ہے۔ پاکستان میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کا یونیفائیڈ کیڈر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نعیم حیدر پنجوتھا کی کسی بھی مقدمے میں گرفتاری عدالتی اجازت سے مشروط
سماعت کا پس منظر
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز تبادلہ کیس کی سماعت کی، جس میں وکیل حامد خان نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر بہت سارے نکات پر غور ہونا چاہیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے میں غیر معمولی جلد بازی دکھائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان ٹیسٹ: دوسرے روز کا اختتام، انگلینڈ کا پاکستان کے 556 رنز کے جواب میں 96 رنز بنانا
ججز کی رضامندی کی ضرورت
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ انڈیا میں ججز کے ٹرانسفر میں جج کی رضا مندی نہیں لی جاتی بلکہ وہاں ججز ٹرانسفر میں چیف جسٹس کی مشاورت ہے۔ ہمارے ہاں جج ٹرانسفر پر رضامندی آئینی تقاضا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرتارپور راہداری سے معمول کے مطابق سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد
سنیارٹی کی اہمیت
جسٹس شکیل احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے۔ وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بامعنی مشاورت ہی نہیں کی، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں مشاورت نہیں بلکہ رضا مندی لینے کی بات کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں اقتدار کی پر امن منتقلی چاہتے ہیں،امریکا
ججز کو منتقل کرنے کا مقصد
وکیل حامد خان نے کہا کہ اصل مقصد جسٹس سرفراز ڈوگر کو لانا تھا۔ باقی 2 ججز کا ٹرانسفر تو محض دکھاوے کے لیے کیا گیا۔ آرٹیکل 200 کا استعمال اختیارات کے غلط استعمال کے لیے کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عارف والا میں بیٹے کا بوڑھی والدہ پر تشدد، وزیر اعلیٰ مریم نواز کا نوٹس، آئی جی سے رپورٹ طلب
نوٹیفکیشن کا ذکر
بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے اس موقع پر کہا کہ ججز ٹرانسفر کی میعاد کا نوٹیفکیشن میں ذکر نہیں ہے۔ ججز کو ٹرانسفر کر کے پہلے سے موجود ہائیکورٹ میں ججز کے مابین تفریق پیدا نہیں کی جا سکتی۔ ججز کے مابین الگ الگ برتاؤ نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سیکرٹریٹ، پارلیمنٹ لاجز، چیئرمین سینیٹ آفس سمیت اربوں روپے کے بجلی بل نادہندگان میں شامل
آرٹیکل 25 کی اہمیت
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں آرٹیکل 25 کو سامنے رکھا جائے؟۔ اگر ججز کا ٹرانسفر دو سال کے لیے ہوتا تو کیا آپ اس پر مطمئن ہوتے؟۔ اصل سوال سینیارٹی کا ہے۔
کیس کی مزید سماعت
بعد ازاں کیس کی سماعت کل ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی، جس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔