انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے؛ سپریم کورٹ نے ججز تبادلہ کیس میں سنجیدہ سوالات اٹھا دیے

ججز تبادلہ کیس کی سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ججز تبادلہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کے حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھاد یئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ساجد خان نے گھر بلا کر کپڑے اتارنے کا کہا،اداکارہ نوینا بولے نے ہدایتکار پر سنگین الزام عائد کردیا
ہائیکورٹس کے ججز کا یونیفائیڈ کیڈر
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کا یونیفائیڈ کیڈر ہے۔ پاکستان میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کا یونیفائیڈ کیڈر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سولر پینلز کی قیمتوں میں مزید ہزاروں روپے کی کمی
سماعت کا پس منظر
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز تبادلہ کیس کی سماعت کی، جس میں وکیل حامد خان نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر بہت سارے نکات پر غور ہونا چاہیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے میں غیر معمولی جلد بازی دکھائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ہم افغان سرزمین پر امریکی افواج کی واپسی کو مسترد کرتے ہیں، بگرام ایئر بیس سے متعلق صدر ٹرمپ کے بیان پر افغانستان کا رد عمل
ججز کی رضامندی کی ضرورت
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ انڈیا میں ججز کے ٹرانسفر میں جج کی رضا مندی نہیں لی جاتی بلکہ وہاں ججز ٹرانسفر میں چیف جسٹس کی مشاورت ہے۔ ہمارے ہاں جج ٹرانسفر پر رضامندی آئینی تقاضا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قرضہ بھی سر چڑھ گیا تھا، مطالبے بھی باعث تکلیف و ندامت تھے، نہ چاہتے ہوئے بھی میرے الٹے ہاتھ کے تھپڑ کا نشانہ بنے، منہ سے خون جاری ہوا۔
سنیارٹی کی اہمیت
جسٹس شکیل احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے۔ وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بامعنی مشاورت ہی نہیں کی، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں مشاورت نہیں بلکہ رضا مندی لینے کی بات کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، مدارس رجسٹریشن بل پر تبادلہ خیال
ججز کو منتقل کرنے کا مقصد
وکیل حامد خان نے کہا کہ اصل مقصد جسٹس سرفراز ڈوگر کو لانا تھا۔ باقی 2 ججز کا ٹرانسفر تو محض دکھاوے کے لیے کیا گیا۔ آرٹیکل 200 کا استعمال اختیارات کے غلط استعمال کے لیے کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انتشار کا اصل مقصد لاشیں گرانا تھا: وزیر اطلاعات کی حیران کن بات
نوٹیفکیشن کا ذکر
بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے اس موقع پر کہا کہ ججز ٹرانسفر کی میعاد کا نوٹیفکیشن میں ذکر نہیں ہے۔ ججز کو ٹرانسفر کر کے پہلے سے موجود ہائیکورٹ میں ججز کے مابین تفریق پیدا نہیں کی جا سکتی۔ ججز کے مابین الگ الگ برتاؤ نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکسٹ بکس میں تاخیر اور غلطیاں ناقابل قبول،کسی قسم کا عذر قبول نہیں کیا جائیگا: وزیر تعلیم
آرٹیکل 25 کی اہمیت
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں آرٹیکل 25 کو سامنے رکھا جائے؟۔ اگر ججز کا ٹرانسفر دو سال کے لیے ہوتا تو کیا آپ اس پر مطمئن ہوتے؟۔ اصل سوال سینیارٹی کا ہے۔
کیس کی مزید سماعت
بعد ازاں کیس کی سماعت کل ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی، جس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔