انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے؛ سپریم کورٹ نے ججز تبادلہ کیس میں سنجیدہ سوالات اٹھا دیے

ججز تبادلہ کیس کی سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ججز تبادلہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کے حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھاد یئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سیاستدانوں کے پیچھے چلنے والے پی ٹی آئی حامیوں کی داستان
ہائیکورٹس کے ججز کا یونیفائیڈ کیڈر
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کا یونیفائیڈ کیڈر ہے۔ پاکستان میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی کا یونیفائیڈ کیڈر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمتوں کو پھر پرَ لگ گئے، فی تولہ قیمت میں بڑااضافہ
سماعت کا پس منظر
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز تبادلہ کیس کی سماعت کی، جس میں وکیل حامد خان نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر پر بہت سارے نکات پر غور ہونا چاہیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے میں غیر معمولی جلد بازی دکھائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: مکہ مکرمہ میں موسلا دھار بارش، سڑکیں زیر آب آگئیں
ججز کی رضامندی کی ضرورت
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ انڈیا میں ججز کے ٹرانسفر میں جج کی رضا مندی نہیں لی جاتی بلکہ وہاں ججز ٹرانسفر میں چیف جسٹس کی مشاورت ہے۔ ہمارے ہاں جج ٹرانسفر پر رضامندی آئینی تقاضا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن میں 50فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست خارج ،درخواستگزار کو 20ہزار جرمانہ
سنیارٹی کی اہمیت
جسٹس شکیل احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے۔ وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بامعنی مشاورت ہی نہیں کی، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں مشاورت نہیں بلکہ رضا مندی لینے کی بات کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی پی ایل کھیلنے والے آسٹریلوی کرکٹر گلین میکسویل کو بھاری جرمانہ کر دیا
ججز کو منتقل کرنے کا مقصد
وکیل حامد خان نے کہا کہ اصل مقصد جسٹس سرفراز ڈوگر کو لانا تھا۔ باقی 2 ججز کا ٹرانسفر تو محض دکھاوے کے لیے کیا گیا۔ آرٹیکل 200 کا استعمال اختیارات کے غلط استعمال کے لیے کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت 3 سے بڑھاکر 5 سال کرنے کا بل منظور
نوٹیفکیشن کا ذکر
بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے اس موقع پر کہا کہ ججز ٹرانسفر کی میعاد کا نوٹیفکیشن میں ذکر نہیں ہے۔ ججز کو ٹرانسفر کر کے پہلے سے موجود ہائیکورٹ میں ججز کے مابین تفریق پیدا نہیں کی جا سکتی۔ ججز کے مابین الگ الگ برتاؤ نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے ایک ارب 2کروڑ30لاکھ ڈالر موصول
آرٹیکل 25 کی اہمیت
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ججز ٹرانسفر کے عمل میں آرٹیکل 25 کو سامنے رکھا جائے؟۔ اگر ججز کا ٹرانسفر دو سال کے لیے ہوتا تو کیا آپ اس پر مطمئن ہوتے؟۔ اصل سوال سینیارٹی کا ہے۔
کیس کی مزید سماعت
بعد ازاں کیس کی سماعت کل ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی، جس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔