13 رکنی بنچ میں سے 2 نے پہلے دن فیصلہ کردیا، فیصلہ دینے کے بعد 2 جج صاحبان بنچ میں بیٹھ کر کیا کریں گے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس

اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے فرمایا کہ پہلی سماعت کے حکمنامے پر تمام ججز نے دستخط کیے ہیں۔ واضح ہے کہ فائنل فیصلے میں جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل کا فیصلہ شامل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور:احتجاجی اساتذہ کے سکولوں میں رات گزارنے پر پابندی عائد
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے۔ وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے کہا کہ آج میرے دلائل دوسرے نکتے پر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ماہرہ خان , شاہ رخ خان کے بارے میں سوالات سے کیوں گریزکرتی ہیں؟ وجہ بتادی
ججز کے فیصلے پر گفتگو
اس کیس میں 13 رکنی بنچ سے کم بنچ نظرثانی نہیں سن سکتا، جسٹس محمد علی مظہر نے واضح کیا کہ پہلی سماعت کے حکمنامے پر ہر جج کے دستخط موجود ہیں۔ جسٹس امین الدین نے فرمایا کہ 13 سے 11 رکنی بنچ دونوں ججز کی خواہش پر بنا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ دونوں ججز نے قانون اور میرٹ پر فیصلہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین کا اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ جی ایچ کیو کا دورہ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ون آن ون ملاقات
موجودہ حالات پر کی جانے والی تنقید
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ اگر کل نئے ججز کو شامل کیا جائے تو کیا ہوگا؟ کیا ہر روز ججز فیصلہ کرتے جائیں گے اور نکلتے جائیں گے؟ ا?رڈر آف کورٹ میں ہمیشہ بنچ میں شامل تمام ججز کا فیصلہ دیکھا جاتا ہے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ان دو ججز نے واقعی فیصلہ نہیں کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے دوبارہ اس بات پر زور دیا کہ دونوں ججوں نے پہلے دن ہی اپنے فیصلے کا اظہار کردیا۔
مقدمے کی رفتار
جسٹس امین الدین خان نے بتایا کہ اس مقدمے میں بہت کچھ تیزی سے ہوا ہے۔ انہوں نے وکیل سے کہا کہ آپ کو اندرونی معاملات معلوم نہیں، بہتر ہے آپ صرف دلائل دیں۔