امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے نتائج نکلنے کا امکان نہیں: خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر کا بیان
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے نتائج نکلنے کا امکان نہیں ہے، اسلامی جمہوریہ کی یورینیم افزودگی کی سرگرمیوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیدیا
مذاکرات کی صورتحال
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق خامنہ ای نے منگل کے روز تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلے گا، ہمیں نہیں معلوم کیا ہوگا لیکن ایران کے یورینیم افزودگی کے حق سے انکار کرنا ’بڑی غلطی‘ ہے۔
ایران اور امریکہ نے 12 اپریل سے اب تک عمان کی ثالثی میں مذاکرات کے 4 ادوار کئے ہیں، جو 2015 کے جوہری معاہدے سے واشنگٹن کی دستبرداری کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے اعلیٰ سطح کا رابطہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 24 ہزار بچے ٹائپ ون ذیابیطس کا شکار، مفت علاج کے لئے 27 کلینک قائم
تازہ ترین ملاقات
فریقین نے 11 مئی کو ہونے والی تازہ ترین ملاقات کے دوران ایک اور دور کے مذاکرات پر اتفاق کیا تھا، جسے تہران نے ’مشکل مگر مفید‘ قرار دیا جبکہ امریکی اہلکار نے کہا تھا کہ واشنگٹن ’حوصلہ افزا‘ محسوس کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ سراؤں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل، بڑا انکشاف سامنے آگیا
ایران کے افزودہ یورینیم کی سطح
ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے، جو 2015 کے معاہدے میں مقرر کردہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے لیکن جوہری ہتھیار کے لئے درکار 90 فیصد سطح سے کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کی سرکاری ملازمین کو ڈسپریٹی الاؤنس دینے کی یقین دہانی
مغربی ممالک کے الزامات
امریکہ سمیت مغربی ممالک طویل عرصے سے ایران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کا الزام لگاتے آئے ہیں، جبکہ ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پ±رامن مقاصد کے لئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں کامیابی؛ وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر کی مبارکباد
یورینیم کی افزودگی کا حق
ایران بارہا اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کے اس کے حق پر ’کوئی بات ’ نہیں ہوسکتی، جبکہ امریکی چیف مذاکرات کار سٹیو وٹکوف نے اسے ایک ’ریڈ لائن‘ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے سوا باقی ملک کیلئے بجلی سستی کردی گئی
امریکی عہدہ داروں کا بیان
اتوار کے روز وٹکوف نے کہا تھا کہ امریکہ ’یورینیم افزودگی کی ایک فیصد صلاحیت کی بھی اجازت نہیں دے سکتا۔ ایران کے وزیر خارجہ اور چیف مذاکرات کار عباس عراقچی نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ اگر امریکہ واقعی یہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے تو ایک معاہدہ ممکن ہے اور ہم ایک سنجیدہ بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر جاری رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: Global Community Urged to Foster Favorable Environment for Lasting Peace in Palestine: Yusuf Raza Gilani
ایرانی سفارتکاروں کی جانب سے پیشکش
ایرانی سفارت کاروں نے کہا ہے کہ تہران اس بات کے لئے تیار ہو سکتا ہے کہ وہ کچھ عرصے کے لئے اس بات پر پابندیاں قبول کرے کہ وہ یورینیم کو کتنی مقدار میں اور کس سطح تک افزودہ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون مسافر کی طبیعت خراب، دبئی سے ڈھاکا جانیوالے طیارے کی کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ
امریکی صدر کی پالیسی
جنوری میں دوبارہ صدارت سنبھالنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف اپنی ’زیادہ سے زیادہ دباو¿‘ کی پالیسی کو دوبارہ نافذ کیا ہے۔ اگرچہ وہ جوہری سفارتکاری کی حمایت کرتے ہیں، لیکن انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ممکنہ فوجی کارروائی خارج از امکان نہیں۔
ایران اور امریکہ کے تعلقات میں تناؤ
حالیہ دنوں میں، ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ایرانی معاہدے کی جانب نہ بڑھے تو ’کچھ برا ہونے والا ہے‘۔ انہوں نے اس سے پہلے کہا تھا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان ایک معاہدہ ’قریب‘ ہے، جو فوجی کارروائی کو روک سکتا ہے تاہم ایرانی حکام نے امریکی حکام کے بیانات کو ’متضاد‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی ہے، خاص طور پر اس بات پر کہ مذاکرات کے باوجود ایران کی تیل کی صنعت اور جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے والی پابندیاں جاری ہیں۔
عباس عراقچی نے اتوار کے روز کہا تھا کہ تہران محسوس کرتا ہے کہ ہمارے امریکی ہم منصب جو کچھ عوام میں کہتے ہیں اور جو کچھ نجی طور پر کہتے ہیں، اس میں واضح اختلاف ہے۔