نوشہرو فیروز میں کینال منصوبے کے خلاف قوم پرست جماعتوں کا احتجاج، گاڑیوں اور صوبائی وزیر کے گھر کو آگ لگا دی

نوشہرو فیروز میں احتجاج
سندھ میں متنازعہ کینالز اور کارپوریٹ فارمنگ منصوبے کے خلاف قوم پرست جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، جس پر پولیس کی جانب سے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنا یا گیا جس کے نتیجے میں کئی کارکنان شدید زخمی ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 103 فلسطینی شہید
پولیس کا جوابی اقدام
واقعے کے بعد مظاہرین مشتعل ہو گئے اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے پولیس پر لاٹھی چارج کیا گیا، متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ اطلاعات کے مطابق ایک صوبائی وزیر کے گھر کو بھی نذرِ آتش کر دیا گیا ہے۔
سندھ نوشہرو فیروز
متنازعہ کینالز منصوبے کے حوالے سے قوم پرست جماعتوں کا احتجاج، صورتحال کشیدہ، پولیس کی فائرنگ، مظاہرہن زخمی، متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، صوبائی وزیر کے گھر کو بھی آگ لگائے جانے کی اطلاعات pic.twitter.com/48Sn7WhPmI— Muhammad Umair (@MohUmair87) May 20, 2025
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی نے کہا کبھی ڈیل نہیں کریں گے: بیرسٹر علی ظفر
تفصیلات
قوم پرست جماعتیں سندھ میں کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر زرخیز زمینوں اور مصنوعی نہروں کی تعمیر کو صوبے کی زرعی خودمختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ آج کے مظاہرے کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کے بعد براہِ راست فائرنگ شروع کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: معروف کورین اداکار نے خودکشی کرلی
زخمیوں کی حالت
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ سے کم از کم چار افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ واقعے کے ردِعمل میں مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ مظاہرے کے دوران صوبائی وزیر کے رہائشی گھر پر بھی حملہ کر کے اسے آگ لگا دی گئی، جس سے قریبی علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف آئی ٹی سٹی میں عالمی اداروں اور بین الاقوامی یونی یونیورسٹیوں کے کیمپس قائم کیے جائیں گے: وزیر اعلیٰ پنجاب
سیکیورٹی صورتحال
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری علاقے میں تعینات کر دی گئی ہے جبکہ حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ قوم پرست جماعتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ سندھ کی زمینوں کو سرمایہ داروں کے حوالے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور وہ کسی صورت اس "زمین فروشی" کو قبول نہیں کریں گے۔
ضلعی انتظامیہ کا موقف
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے پہلے اشتعال انگیزی کی، جس کے باعث امن و امان قائم رکھنے کے لیے کارروائی کرنا ناگزیر ہو گیا۔ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔